International

ایشیا کے ارب پتیوں کی دوڑ سوئٹزرلینڈ کی طرف ہونے کی وجہ کیا ؟

ایشیا کے ارب پتیوں کی دوڑ سوئٹزرلینڈ کی طرف ہونے کی وجہ کیا ؟

سوئٹزرلینڈ اس وقت ایشیا کے امیر افراد کے سرمائے کی غیر معمولی آمد کا سامنا کر رہا ہے۔ یورپ کے اس مرکزی ملک میں اثاثے محفوظ کرانے کی درخواستوں میں واضح اضافہ ہوا ہے، جیسا کہ سوئس نجی بینکوں نے انکشاف کیا ہے۔ ان بینکوں نے ملک کے اندر ایشیائی کلائنٹس کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی تیزی سے مضبوط کی ہیں۔گزشتہ دو برسوں کے دوران ایشیا میں موجود خاندانی دولت کے دفاتر (فیملی آفسز) اور انتہائی دولت مند افراد کی جانب سے حوالہ جات اور استفسارات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہ افراد اپنے سرمائے کے لیے محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں، جن میں سوئس تجوریوں میں محفوظ کیا جانے والا سونا بھی شامل ہے۔ ان کلائنٹس کی خواہش ہے کہ ان کی سرمایہ کاری قانونی طور پر سوئٹزرلینڈ میں رجسٹر ہو، چاہے وہ خود کسی اور ملک میں رہائش اور کام کر رہے ہوں۔ عالمی دباؤ اور بینکاری راز داری میں کمی کے باوجود سوئٹزرلینڈ نے ایک اہم عالمی مالی پناہ گاہ کے طور پر اپنی حیثیت برقرار رکھی ہے۔ سال 2024 میں بیرونی دولت کے انتظام کے شعبے میں یہ سرفہرست رہا، جہاں زیرِ انتظام اثاثوں کی مالیت 2اعشاریہ74 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی، یہ بات بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ اس کے مقابلے میں ہانگ کانگ، سنگاپور اور دبئی جیسے مسابقتی مراکز تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق ہانگ کانگ کے زیرِ انتظام اثاثے 2اعشاریہ65 ٹریلین ڈالر جبکہ سنگاپور کے 1اعشاریہ92 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جس کی تصدیق "العربیہ بزنس" نے بھی کی ہے۔ لیکن دلچسپ تضاد یہ ہے کہ یہی ایشیائی مالی مراکز سوئس بینکوں کے لیے نئے کلائنٹس حاصل کرنے کی زرخیز منڈی بن چکے ہیں، کیونکہ ان میں سے بڑی مقدار میں سرمایہ بالآخر واپس سوئٹزرلینڈ پہنچ جاتا ہے۔ بین الاقوامی بینک برائے تصفیات ( اور سوئس نیشنل بینک کے اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہانگ کانگ اور سنگاپور کے رہائشیوں کی جانب سے جمع کرائی گئی رقوم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments