International

ایران کے خلاف جنگ : امریکہ نے طیاہ بردار جہاز اسرائیل کے قریب منتقل کر دیا

ایران کے خلاف جنگ : امریکہ نے طیاہ بردار جہاز اسرائیل کے قریب منتقل کر دیا

امریکہ نے اسرائیل کی اسی ماہ خطے میں شروع ہونے والی ایک نئی جنگ کے پیش نظر اپنے جنگی اثاثوں کو طیارہ بردار جہاز اسرائیل کے نزدیک تر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ فضا میں پرواز کے دوران ہی جنگی طیاروں میں تیل بھرنے والے 30 جدید ٹینکر یورپ منتقل کیے ہیں۔ یہ اقدامات امریکی صدر ٹرمپ کے اس اشارے کے بعد کیے گئے ہیں کہ امریکہ بھی ایران کے خلاف جنگ کا حصہ بن سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے امریکی طیارہ بردار جہاز کو جنوبی چینی سمندر کے علاقے سے مشرق وسطیٰ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ یورپ میں ہوائی جہازوں کو پرواز کے دوران ہی انیدھن دینے والے ٹینکر منتقل کیے گئے ہیں۔ پیر کے روز امریکی حکام نے ' العربیہ ' کو بتایا ہے کہ یہ ایران اسرائیل جنگ کے پیش نظر کیا جا رہا ہے۔ امریکی 'نیمٹز' طیارہ بردار بحری جہاز ایک بار پھر امریکی فوج کو دوسرا کیریئر اسٹرائیک گروپ فراہم کرے گا۔ یہ سلسلہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے مسلسل جاری ہے۔ یاد رہے ' یو ایس ایس کارل ونسن ' نے اسی سال کے آغاز میں 'یو ایس ایس ہیری' یو ایس ٹرومین اسٹرائیک گروپ کی جگہ لینے 'سینٹ کام 'کے علاقے میں پہنچا ہے۔ پہلے دو طیارہ برداروں نے اسرائیل پر میزائل داغنے والے یمنی حوثیوں کے خلاف کافی اہم کردار ادا کیا تھا۔ امریکی دفاعی حکام نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ جنگی ہتھیاروں کی یہ ڈیپلائمنٹ ان منصوبوں کا حصہ ہے جو پینٹاگون نے ٹرمپ انتظامیہ کو سونپے ہیں کہ انہیں مشرق وسطیٰ میں امریکی اثاثوں کے دفاع کے لیے جب ضرورت ہو استعمال کر سکیں۔ یاد رہے واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں میں حصہ نہیں لے رہا ہے۔ تاہم اس نے اسرائیل کو نشانہ بنانے والے ایرانی بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے خلاف دفاع میں مدد کرنے کو تسلیم کیا ہے۔ امریکی ذمہ دار نے 'العربیہ ' کو بتایا ہے کہ اسرائیل میں لاکھوں امریکی رہتے ہیں اور اسرائیل میں امریکی جنگی اثاثے ہیں جن کی حفاظت کرنے کی ہمیں ضرورت ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کی جنگ کو شروع میں شاندار کہا تھا لیکن اب وہ اسے انتہائی خوفناک جنگ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان سمجھوتہ ہو جانا چاہیے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے اس وقت امریکہ اس جنگ میں شامل نہیں ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ اسے بھی جنگ میں شامل ہونا پڑ جائے۔ خیال رہے امریکی حکام نے اسرائیل میں اپنے سفارتی عملے کو پناہ گاہوں میں چلے جانے کے لیے کہا۔ اسی طرح پیر کے روز قونصل خانے بند کیے جانے کا عندیہ دیا۔ ادھر امریکی دفتر خارجہ نے پیر ہی کے روز کہا ہے کہ اس نے اپنے شہریوں کو اسرائیل کے سفر کے لیے تازہ ایڈوائزری جاری کی ہے۔ تاہم امریکی سفارت خانہ براہ راست اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو اسرائیل سے نکلنے میں مدد دے سکے۔ سینٹ کام نے اپنے مراکز اور اثاثوں کی سلامتی کے لیے اضافی انتظامات کیے ہیں۔ اس وقت مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے 30 سے 40 ہزار فوجی موجود ہیں۔ جبکہ امریکہ نے کچھ اضافی ڈیپلائمنٹ کے سلسلے میں بھی اقدامات کیے ہیں۔ ان میں جنگی جیٹ طیارے بھی شامل ہیں۔ نیز امریکہ نے اپنے 'بی باون ' طیارے ڈیگو گارشیا کے جزیرے سے بحرہند میں منتقل کیے ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments