آسٹریلوی پولیس نے بدھ کے روز سڈنی کے مشہور بونڈائی ساحل پر ہونے والے ہول ناک حملے کے مشتبہ ملزم نوید اکرم پر دہشت گردی، 15 افراد کے قتل اور دیگر سنگین جرائم کے الزامات عائد کر دیے ہیں۔ یہ واقعہ آسٹریلیا کی حالیہ دہائیوں کی تاریخ میں فائرنگ کا بد ترین واقعہ قرار دیا گیا ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز پولیس کا کہنا ہے کہ وہ عدالت میں یہ ثابت کرے گی کہ ملزم نے یہ اقدام مذہبی نظریات کے دفاع اور معاشرے میں خوف و ہراس پھیلانے کی غرض سے کیا، جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئی اور لوگ سنگین طریقے سے زخمی ہوئے۔ پولیس کے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی شواہد اس حملے کے پیچھے دہشت گرد تنظیم 'داعش' کے نظریات سے متاثر ہونے کی نشان دہی کرتے ہیں۔ اس واقعے کے تانے بانے بین الاقوامی سطح پر بھی جڑتے نظر آ رہے ہیں، تاہم فلپائن نے بدھ کے روز ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ اس کی سرزمین دہشت گردوں کی تربیت کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ یہ بیان ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سڈنی حملے کے دونوں مبینہ ملزمان جو کہ آپس میں باپ اور بیٹا ہیں، انھوں نے نومبر کا مہینہ فلپائن کے جنوبی جزیرے مینڈاناو میں گزارا تھا، جہاں کئی شدت پسند گروہ متحرک ہیں۔ فلپائنی نیشنل سیکیورٹی کونسل اور امیگریشن بیورو کے حکام کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کا دورہ اس وقت کسی بھی سیکیورٹی الرٹ کا سبب نہیں بنا تھا اور ایسے کوئی مصدقہ شواہد نہیں ملے کہ انہوں نے وہاں کسی قسم کی عسکری تربیت حاصل کی۔ تحقیقات کے مطابق 50 سالہ باپ اور 24 سالہ بیٹا یکم نومبر کو سڈنی سے فلپائن پہنچے اور 28 نومبر کو وہاں سے روانہ ہوئے۔ بونڈائی کے ساحل پر یہودیوں کے مذہبی تہوار 'حانوکا' کی تقریب کے دوران جب فائرنگ شروع ہوئی تو جوابی کارروائی میں باپ ہلاک ہو گیا جبکہ زخمی بیٹا اس وقت اسپتال میں زیرِ علاج اور پولیس کی تحویل میں ہے۔ آسٹریلوی حکام اسے صہیونی برادری کو نشانہ بنانے والا ایک باقاعدہ دہشت گرد حملہ قرار دے رہے ہیں۔ اس المیے کے دوران کئی عام شہریوں کی بہادری کی داستانیں بھی منظرِ عام پر آئی ہیں۔ احمد الاحمد نامی شامی نژاد آسٹریلوی دکان دار کو اس وقت ہیرو کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر ایک مسلح حملہ آور کو دبوچ لیا اور اس سے اسلحہ چھیننے میں کامیاب رہا۔ عوام ان تین دیگر افراد کی شجاعت کو بھی خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں جنہوں نے دوسروں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر دیں۔ ان میں 62 سالہ رؤفین موریسن شامل تھا جس نے نہتے ہونے کے باوجود حملہ آور پر پتھراؤ کیا اور اسے روکنے کی کوشش کی۔ اس کی بیٹی کے مطابق وہ اپنے معاشرے کی حفاظت کرتے ہوئے دنیا سے گئے۔ اسی طرح کی ایک لرزہ خیز وڈیو میں ایک معمر جوڑے کو بھی دیکھا گیا جنہوں نے اپنی جان بچانے کے بجائے حملہ آور کا مقابلہ کرنے کو ترجیح دی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈرون کیمرے کی تصاویر سے واضح ہوتا ہے کہ ایک ضعیف العمر شخص نے تمام تر طاقت استعمال کرتے ہوئے حملہ آور سے رائفل چھیننے کی کوشش کی، لیکن اسی کشمکش کے دوران اسے اور اس کے ساتھ موجود خاتون کو گولی مار دی گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ان کی اس جرأت نے حملہ آور کو مصروف رکھا اور مزید جانی نقصان ہونے سے بچا لیا۔ آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ان تمام شہریوں کو 'قومی ہیرو' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی بے مثال شجاعت نے بلاشبہ کئی زندگیوں کو بچایا ہے۔ اس وقت سڈنی کے اسپتالوں میں 22 زخمی زیرِ علاج ہیں جن میں سے چھ کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ پوری قوم ان ضعیف اور کم عمر متاثرین کے سوگ میں شریک ہے جن کی عمریں 10 سے 87 سال کے درمیان تھیں۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ