اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کیٹز نے یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کے ذمے دار جوزپ بوریل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کیٹز نے الزام لگایا کہ بوریل "شر کے محور" کو سپورٹ کر رہے ہیں جس سے ان کی مراد ایران ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی وزیر خارجہ تل ابیب میں بوریل کا استقبال کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے جمعے کی شب 'ایکس' پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر جوزپ بوریل کی ایک تصویر پوسٹ کی ہے جس میں وہ ایرانی رہبر اعلیٰ کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے ہاتھ میں ایرانی پرچم ہے۔ تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے یسرائیل کیٹز نے لکھا کہ "اسی ہفتے کے دوران میں جب امریکا، جرمنی، فرانس اور مملکت متحدہ نے روس کو میزائلوں کی امداد کے سبب ایرانی ہوابازی پر پابندیاں عائد کیں، یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کے ذمے دار اسرائیل کے خلاف نفرت کی مہم میں مصروف تھے"۔ یسرائیل نے بوریل پر الزام لگایا کہ "وہ ایک دہشت گرد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کر رہے ہیں جس پر ایران اور شر کے محور کا کنٹرول ہے، یہ اسرائیل، معتدل عرب ممالک اور یورپ کے خلاف ہے"۔ با خبر اسرائیلی ذرائع نے بتایا تھا کہ یسرائیل کیٹز نے خطے میں الوداعی دورہ کرنے والے جوزپ بوریل کو تل ابیب کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس سے قبل یورپی ذمے دار نے غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ روک دینے کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ انھوں نے محصور فلسطینی شہریوں کے لیے امداد داخل ہونے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ بوریل ایک سے زیادہ مربتہ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی خلاف ورزیوں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں کی مذمت کر چکے ہیں۔ بوریل باور کراتے ہیں کہ اس سے دو ریاستی حل کا عمل معطل ہو گا بلکہ نا ممکن بن جائے گا۔ بوریل کئی بار اپنی تنقید کی توپوں کا رخ اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گوئر اور وزیر مالیات بتسلیئیل سموترچ کی جانب کر چکے ہیں۔ بوریل یہ تصدیق بھی کر چکے ہیں کہ یورپی یونین مذکورہ دونوں شخصیات پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے کیوں کہ انھوں نے مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں کو سراہا۔ سات اکتوبر (2023) کے بعد سے مغربی کنارے میں بھی کئی دہائیوں کی بد ترین شورش دیکھی جا رہی ہے۔ اس دوران میں اب تک اسرائیلی سیکورٹی فورسز اور اسرائیلی آباد کاروں کے ہاتھوں 133 بچوں سمیت 690 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
Source: social media
بنگلہ دیش : حسینہ واجد حکومت کے خاتمے میں اقوام متحدہ کے دباؤ کا دخل نہیں تھا
’’ہم پر الزام مضحکہ خیز ‘‘، ایران کا شام میں واقعات کے پیچھے ہونے سے انکار
نہر سویز میں حوثیوں نے ٹینکر کو نشانہ بنا دیا ، مصری حکام
تہران اپنے فیصلے خود کرتا ہے:ایران کو ٹرمپ کے پیغام پر روس کا رد عمل
ہم آپ کو دولت مند بنا دیں گے ، ٹرمپ کی گرین لینڈ کے لوگوں کو پیش کش
کینیڈا کی سالمیت کو ہمسائے ملک سے خطرہ لاحق ہے: جسٹن ٹروڈو کا الوداعی خطاب