اسرائیلی فوج نے گزشتہ ماہ غزہ میں 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو پیشہ ورانہ ناکامی قرار دیتے ہوئے ڈپٹی کمانڈر کو برطرف کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ 23 مارچ کو رفح میں فلسطینی ہلال احمر کی ایمبولینسیں، اقوام متحدہ کی ایک گاڑی اورفائر ٹرک پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کےایک اہلکار سمیت 15 امدادی کارکنان ہلاک ہوئے۔ تاہم ایک ہفتے بعد 31 مارچ کو تمام 15 افراد کی لاشیں رفح کے علاقے تل السلطان میں ریت میں دبی ملیں۔ برآمد شدہ 15 لاشوں میں اقوام متحدہ کا ایک، 8 فلسطینی ہلال احمر، 6 فلسطین سول ڈیفنس کے کارکن تھے۔ لاشوں کے قریب امدادی کارکنوں کی ایمبولینسیں، فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کے نشان والی گاڑی بھی موجود تھی۔ عرب میڈیا نے کہا تھا کہ یہ کارکن رفح کے علاقے تل السلطان میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے پہنچے تھے کہ صیہونی فوجیوں کی براہ راست گولیوں کا نشانہ بنے۔ اسرائیلی فوج نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ یہ قافلہ بغیر ہیڈلائٹس یا ایمرجنسی لائٹس کے مشکوک انداز میں حرکت کر رہا تھا، لیکن بعد ازاں ایک ویڈیو سے یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی جانب سے جاری ویڈیو میں گاڑیاں ایمرجنسی لائٹس کے ساتھ واضح طور پر دکھائی دے رہی تھیں اور عملہ بھی وردیوں میں تھا۔ تاہم اب تحقیقات کے مطابق اسرائیلی فوج (IDF) نے تسلیم کیا ہے کہ گزشتہ ماہ غزہ میں 15 امدادی کارکنوں کی ہلاکت ایک عملی غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کا نتیجہ تھی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں کئی سنگین کوتاہیوں کا انکشاف بھی ہوا جبکہ واقعے میں شامل یونٹ کے ڈپٹی کمانڈر کو نامکمل اور غلط رپورٹ دینے پر برطرف کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مارچ میں غزہ میں پیش آنے والے واقعے میں 15 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کی وجہ 'پیشہ ورانہ ناکامیاں' تھیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحقیقات کے دوران واقعے میں کئی غلطیوں، احکامات کی خلاف ورزیوں اور واقعے کی مکمل رپورٹ نہ دینے کی نشاندہی ہوئی ہے۔ تاہم، فوج نے اس حملے میں ملوث فوجیوں کے فیصلوں کا دفاع کیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اہلکاروں نے اس واقعے کے دوران "اندھا دھند فائرنگ" نہیں کی بلکہ انہوں نے ایک 'واضح خطرہ' محسوس کرتے ہوئے فائرنگ کی، جسے فوج نے 'عملی غلط فہمی' قرار دیا۔ تحقیقات کے نتیجے میں 14ویں بریگیڈ کے کمانڈنگ آفیسر کو سرزنش کا خط جاری کیا گیا، جبکہ اس واقعے میں ملوث Golani Reconnaissance بٹالین کے ڈپٹی کمانڈر کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس میجر رینک کے افسر نے نہ صرف فائرنگ کا حکم دیا بلکہ خود بھی قافلے پر فائرنگ کی اور واقعے کی "نامکمل اور غلط رپورٹ" پیش کی، جس کی بنیاد پر انہیں ذمہ دار قرار دے کر عہدے سے ہٹایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ واقعے میں غیر متعلقہ شہریوں کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس ہے۔ اس سےقبل اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 50 ہزار سے زائد شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں کم ازکم ایک ہزار 60 طبی کارکن شامل ہیں۔
Source: social media
اسرائیلی فوج: شام کے اہم مقامات پر ہمارا کنٹرول ہے
'دونوں ترقی کریں گے، دولت کمائیں گے' ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کیلئے پر اُمید
یمن کے دارالحکومت صنعا میں امریکی فضائی حملے، 12 افراد جاں بحق، 30 زخمی
امریکا کے ساتھ اختلافات حل کرنے والے فریقین کا احترام ہے، چین
سعودی سائنسدانوں نے بحیرہ احمر کی مرجان کی چٹانوں میں غیر متوقع ماحولیاتی نظام دریافت کرلی
ایسٹر جنگ بندی کے خاتمے کے فوراً بعد روس نے ڈرونز سے متعدد یوکرینی شہروں کو نشانہ بنایا: یوکرین کا دعویٰ
اسرائیل اور فرانس کے بیچ سرد جنگ شروع،27ارکان پارلیمنٹ اور مقامی رہنماؤں کا وزیرہ عین وقت پرکیا منسوخ
حج 2025؛ شدید گرمی اور لُو سے بچنے کیلیے انتظامات مکمل؛ خصوصی ہدایات جاری
جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
غزہ پر اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ حملوں میں آج مزید 39 فلسطینی شہید
غزہ میں قید اسرائیلیوں کی واپسی حکومت کا سب سے اہم ہدف نہیں: اسرائیلی وزیر کا اعتراف
نیتن یاہو کی اپنے بیٹے کی مہندی پارٹی میں شرکت، ویڈیو نے تنازع پیدا کردیا
پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟
کسٹم ٹیرف لڑائی: چینی ایئر لائن کیلئے بنایا گیا طیارہ بوئنگ کمپنی کو واپس