ایران نے کہا ہے کہ اسرائیل پر منگل کو اس کے میزائل حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کے ایک آرٹیکل پر مبنی تھے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ’’ایکس‘‘ پر کہا کہ تہران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق اپنے دفاع کا حق استعمال کیا ہے۔ ہم نے صرف غزہ اور لبنان میں نسل کشی کے ذمہ دار فوجی اور سیکورٹی مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یہ کام تقریباً دو ماہ تک تحمل کا مظاہرہ کرنے کے بعد کیا تاکہ غزہ میں جنگ بندی کا راستہ بنایا جا سکے۔ آرٹیکل 51 اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب VIII سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا عنوان "علاقائی تنظیمیں" ہے۔ اس آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں کوئی بھی چیز ریاستوں کے انفرادی یا اجتماعی طور پر اپنے دفاع کے قدرتی حق کو کمزور یا کم نہیں کرے گی۔ اگر کوئی مسلح قوت اقوام متحدہ کے کسی رکن پر حملہ کرتی ہے اور سلامتی کونسل ضروری اقدامات نہ کرے تو بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ارکان کی جانب سے اپنے دفاع کے حق کے استعمال میں کیے گئے اقدامات کی اطلاع فوری طور پر سلامتی کونسل کو دی جائے گی۔ اس سے قبل ایرانی وزارت خارجہ نے اسرائیل پر میزائل حملے کے حوالے سے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہمارا دفاعی آپریشن بین الاقوامی قانون اور اپنے دفاع کے حق کے مطابق ہے۔ ہم نے صرف فوجی اور سکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ یاد رہے ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل پر میزائل حملہ گزشتہ ہفتے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ اور جولائی میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے ردعمل میں کیا گیا تھا۔ جواب میں اسرائیل نے اس حملے کا دردناک جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
Source: Social Media
اسرائیلی فوج کے پناہ گزینوں کے کیمپوں پر حملے، 28 فلسطینی شہید
صرف موت ہی ہمارے مصائب ختم کر سکتی ہے: غزہ کی ایک لاچار ماں کی المناک داستان
کعبۃ اللّٰہ کی حدود حطیم میں نوافل ادائیگی کیلئے اوقات مقرر
ہالینڈ کی پولیس نے غزہ کے حامی 50 مظاہرین کو گرفتاراور 340 کو ایمسٹرڈیم سے نکال دیا
مارکو روبیو کو وزیر خارجہ بنائے جانے کا امکان، ٹرمپ نے اتفاق کرلیا
صیہونی حکومت کے ٹھکانوں پر حزب اللہ لبنان کے متعدد حملے