اسرائیل پر ایرانی میزائل داغنے کے بعد امریکہ (تل ابیب کا سب سے نمایاں اتحادی)، برطانیہ اور فرانس نے تہران سے آنے والے میزائلوں کو روکنے میں مدد کی۔ برطانوی حکومت نے اطلاع دی کہ رائل ایئر فورس نے اسرائیل کے دفاع میں ایرانی میزائلوں کا مقابلہ کرنے میں حصہ لیا۔ برطانوی وزارت دفاع نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر کہا کہ یکم اکتوبر کو اس کے دو لڑاکا طیاروں اور ایک ایندھن سپلائی کرنے والے طیارے نے فضا میں ایرانی میزائلوں کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا۔اس نے کل منگل کو مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کو روکنے کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کیا لیکن طیاروں نے کسی ہدف کو نشانہ نہیں بنایا۔ وزارت دفاع نے کہا کہ "اس حملے کی نوعیت کی وجہ سے طیارے نے کسی اہداف پر حملہ نہیں کیا، لیکن انہوں نے مزید کشیدگی بڑھنے سے روکنے میں حصہ لیا"۔ دوسری طرف برطانوی وزیر اعظم کیر سٹارمر نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اسرائیل کی مدد کے لیے اپنی فوج کو استعمال کرنے کے لیے کس حد تک تیار ہے۔ فرانس نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی وسائل کو متحرک کیا ہے۔ انہوں نے "ایرانی خطرے" کےخلاف مل کر مقابلہ کرے پر زور دیا۔ فرانسیسی ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا کہ "فرانس ایران سے داغے گئے بیلسٹک میزائلوں سے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنے مکمل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ وہ مشرق وسطیٰ میں ایرانی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے فوجی ذرائع کے ساتھ حصہ لے رہا ہے"۔ فرانسیسی صدارتی بیان میں ایرانی حملے کا مقابلہ کرنے میں اس کے کردار کے بارے میں دیگر تفصیلات نہیں بتائی گئیں، لیکن ایک اہلکار نے کہا کہ فرانس نے کل شام، منگل کو ایرانی میزائلوں کو روکنے میں حصہ لیا۔ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو وہ اسرائیل کا سب سے نمایاں اتحادی ہے۔ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکی فورسز نے ایران کی طرف سے اسرائیل کی طرف داغے گئے کئی میزائلوں کو روک دیا۔ انہوں نے ایکس پلیٹ فارم پر کہا کہ ’’گذشتہ روز مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج نے ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف داغے گئے کئی میزائلوں کو روک دیا، جب کہ ہم نے اسرائیل کے دفاع میں اس کے ساتھ شراکت داری کے اپنے عہد کو پورا کیا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ایران کی طرف سے جارحیت کی اس ہولناک کارروائی کی مذمت کرتے ہیں اور اس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے پراکسی دہشت گرد گروپوں سمیت مزید حملوں کو روکے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم مشرق وسطیٰ میں اپنی افواج اور مفادات کے تحفظ میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے اور اسرائیل اور خطے میں اپنے شراکت داروں کے دفاع کی حمایت کریں گے"۔ منگل کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل پر ایرانی حملے کو "مکمل طور پر ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ "پوری دنیا کو اس کی مذمت کرنی چاہیے"۔ بلنکن نے پریس کو جاری ایک مختصر بیان میں کہا کہ "ابتدائی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ اور دیگر اتحادیوں کی اہم حمایت کے ساتھ اس حملے کو مؤثر طریقے سے ناکام بنایا"۔ وہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر"200 بیلسٹک میزائل" داغنے کا حوالہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک بار پھر اسرائیل کے دفاع کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ امریکہ نے اس میزائل حملے کو ناکام بنا دیا اور امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے غیر موثر قرار دیا۔ قابل ذکر ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل پر میزائل حملہ گزشتہ ہفتے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ اور جولائی میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے ردعمل میں کیا گیا تھا۔
Source: Social Media
ایران کی فوردو تک رسائی نہیں ہونے دیں گے : اسرائیلی فوج
اسرائیل کا دفاعی نظام مکمل ناکام، ایرانی میزائلوں کی طاقت نے تباہی مچادی، لبنانی اخبار
مشرق وسطیٰ میں جنگ : فضائی کمپنیوں کا پروازیں معطل رکھنے کا سلسلہ جاری
ایران میں اسرائیل کے لیے مبینہ یورپی جاسوس گرفتار
خلیجی ملک نے فضائی حدود کو بند کر دیا
ایران کا ممکنہ ردعمل ایک یا دو روز میں متوقع، امریکہ کی سفارتی کوششیں جاری
’یہ ناقابلِ قبول ہے‘: سعودی عرب کی ’قطر کے خلاف ایرانی جارحیت‘ کی مذمت
ہم قطر میں العدید ایئر بیس کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
حملے کا نشانہ امریکی اڈہ رہائشی علاقے سے دور تھا، دوست ملک قطر اور اس کے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں: ایران
اسرائیلی وزیر بن گوئر کا مسجد اقصیٰ کے صحن پر دھاوا .... اعلیٰ پولیس افسران بھی ہمراہ