International

ہارورڈ یونیورسٹی پروفیسر یہودی معبد کے قریب پیلٹ گن سے فائرنگ پر گرفتار

ہارورڈ یونیورسٹی پروفیسر یہودی معبد کے قریب پیلٹ گن سے فائرنگ پر گرفتار

امریکی امیگریشن حکام نے اس ہفتے ہارورڈ لاء سکول کے ایک وزٹنگ پروفیسر کو گرفتار کر لیا جب انہوں نے یومِ کِپور سے ایک دن قبل میساچوسٹس کی عبادت گاہ کے باہر پیلٹ گن سے گولی چلانے کا اعتراف کیا، یہ بات امریکی محکمہ برائے داخلی سلامتی نے جمعرات کو بتائی۔ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے اسے "یہود مخالف واقعہ" قرار دینے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے ان کا غیر تارکینِ وطن ویزا منسوخ کر دیا گیا۔ اس کے بعد برازیلین شہری کارلوس پرتگال گوویا کو بدھ کے روز امریکی امیگریشن ایند کسٹمز انفورسمنٹ (آئس) نے گرفتار کر لیا۔ محکمہ برائے داخلی سلامتی نے بتایا کہ یونیورسٹی آف ساؤ پالو لاء سکول کے ایسوسی ایٹ پروفیسر گوویا جنہوں نے موسم خزاں کے سمسٹر کے دوران ہارورڈ میں پڑھایا تھا، نے ملک چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ تبصرہ کے لیے ان سے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا اور کیمبرج، میساچوسٹس میں قائم ہارورڈ نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ گوویا کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنے خلاف متعدد الزامات کے حل کے لیے ایک معاہدہ طے کرے جن میں یہ بھی شامل ہے کہ ہارورڈ نے کیمپس میں یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے اور یہودی طلباء کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے تھے۔ ہارورڈ نے انتظامیہ کے بعض اقدامات کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس میں ستمبر میں ایک جج نے فیصلہ سنایا کہ انتظامیہ نے یونیورسٹی کو ملنے والی دو بلین ڈالر سے زیادہ کی ریسرچ گرانٹس غیر قانونی طور پر ختم کر دی۔ یکم اکتوبر کو یہودیوں کے تہوار یومِ کِپور کے موقع پر بروکلین، میساچوسٹس میں بیت الصہیون عبادت گاہ کے قریب ایک مسلح شخص کی موجودگی کی اطلاع ملی جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے گوویا کو گرفتار کیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق گوویا نے کہا کہ وہ قریب موجود چوہوں کا شکار کرنے کے لیے پیلٹ گن کا استعمال کر رہا تھا۔ پروفیسر نے گذشتہ مہینے پیلٹ گن سے غیر قانونی طور پر گولی چلانے کے جرم کا اعتراف کرنے اور چھے ماہ کی پری ٹرائل پروبیشن کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔ اعترافِ جرم کے معاہدے طور پر دیگر الزامات مسترد کر دیے گئے مثلاً امنِ عامہ میں خلل پیدا کرنا، غیر اخلاقی طرزِ عمل اور جائیداد کو نقصان پہنچانا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے دعووں کے باوجود بیت الصہیون عبادت گاہ نے پہلے اپنی کمیونٹی کے اراکین کو بتایا تھا کہ اس واقعے کی بنیاد بظاہر یہود دشمنی نہیں تھی۔ اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے بروکلین پولیس ڈیپارٹمنٹ نے اس خیال کے بارے میں بتایا۔ عبادت گاہ نے کہا ہے کہ پولیس نے اسے مطلع کیا کہ گوویا "اس بات سے واقف نہیں تھا کہ وہ ایک عبادت گاہ کے برابر رہتا تھا اور اسی کے قریب اپنی بی بی بندوق سے گولی چلائی یا یہ کہ وہ مذہبی تہوار کا دن تھا۔"

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments