امریکی سینٹرل کمانڈ نے مشرق وسطیٰ میں "سکورپین سٹرائیک" کے نام سے ایک ٹاسک فورس شروع کی ہے۔ امریکی وزارت جنگ اور سینٹرل کمانڈ نے امریکی افواج کے لیے ایک ڈرون یونٹ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ یہ یک طرفہ ڈرون لوکاس کمپنی نے بنائے ہیں۔ ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ انھوں نے مشرق وسطیٰ میں ان قاتل ڈرونز کی ایک بڑی تعداد تعینات کر دی ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر ایڈمرل "بریڈ کوپر" نے کہا ہے کہ ان کے بقول یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں شرپسند عناصر کو روکے گا۔ یہ اعلان بظاہر عام لگتا ہے لیکن ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ یہ امریکی تعیناتی ایرانیوں پر بازی پلٹ دے گی۔ عہدیدار نے زور دیا کہ یہ تعیناتی امریکیوں کی جانب سے اپنی نوعیت کی پہلی ہے اور یہ ڈرون حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان میں دھماکہ خیز مواد کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور صلاحیتیں موجود ہیں۔ امریکی، ایرانی میزائل پروگرام اور ڈرون کی تیاری اور انہیں مشرق وسطیٰ میں ملیشیاؤں کو سمگل کرنے پر کسی حد تک ناراض ہیں کیونکہ اس ایرانی پروگرام نے خطے کے تمام ممالک کے لیے حقیقی خطرات پیدا کیے ہیں خواہ وہ ایران کے ہاتھ سے ہوں یا ملیشیاؤں کے ذریعے۔ لیکن ایران کی طرف سے دو بار اسرائیل پر اور پھر پچھلے موسم بہار میں قطر میں العدید فوجی اڈے پر ان میزائلوں اور ڈرونز کا استعمال امریکیوں کو ایرانی میزائل اور ڈرون کے مسئلے کا کوئی بنیادی حل تلاش کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ امریکی اب سمجھتے ہیں کہ انہیں ایران کو روکنے کا حل مل گیا ہے۔ ایک امریکی عہدیدار نے امریکی منصوبہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے حملوں کے دوران اپنا فضائی دفاع کھو دیا ہے اور اب اس کی فضائیں دوسروں کے لیے کھلی ہیں ۔ ایک بڑی تعداد میں ڈرونز کے حملوں کے لیے کمزور ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکیوں نے اپنے ڈرونز کی ایک بڑی تعداد تعینات کی ہے لیکن انہوں نے جدید امریکی ڈرونز کی صحیح جگہ یا تعداد بتانے سے گریز کیا۔ اس تعیناتی کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ایران پر کوئی فوری حملہ ہونے والا ہے لیکن امریکی ڈرونز کی تعیناتی کا مقصد روکنا ہے۔ ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ہم ان کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں اور انہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہم ان کے ساتھ بھی وہی کر سکتے ہیں جو انہوں نے دوسروں کے ساتھ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈرون اب خطے میں موجود ہیں اور ہم انہیں مختلف علاقوں سے لانچ کر سکتے ہیں اور یہ ڈرونز ایرانیوں کے پاس موجود ڈرونز کے مقابلے میں تکنیکی اور کارکردگی میں بہتر ہیں۔ امریکیوں نے کئی بار ایرانی میزائل پروگرام اور عام طور پر ایرانی خطرات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی ہے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے کئی طریقے اور منصوبے استعمال کیے ہیں۔ ایک مرحلے پر امریکی مشرق وسطیٰ میں دو طیارہ بردار جہاز تعینات کرتے تھے اور یہ آبنائے ہرمز، خلیج عرب یا بحیرہ عرب میں باری باری گشت کرتے تھے۔ پچھلے کچھ سالوں میں امریکیوں نے اپنے منصوبوں میں ترمیم کی اور اپنی بحری افواج کا بڑا حصہ واپس لے لیا اور اعلان کیا کہ وہ "فوری فضائی تعیناتی" کے منصوبے پر انحصار کریں گے۔ امریکہ کی سرزمین سے یا دنیا بھر میں تعیناتی کے علاقوں سے سٹریٹجک بمبار یا لڑاکا طیاروں کے سکواڈرن کو مشرق وسطیٰ بھیجا جائے گا۔ پھر امریکی اس سال کے آغاز میں طیارہ بردار جہازوں کی تعیناتی پر واپس آگئے۔ لیکن امریکیوں کو ہمیشہ دو بڑے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ پہلا یہ کہ علاقے میں افواج کی تعیناتی مہنگی ہے اور جب بھی امریکہ اپنے بحری جہاز اور طیارے مشرق وسطیٰ بھیجتا ہے تو امریکی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ دوسرا اور سب سے بڑا مسئلہ امریکی پائلٹوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالنا اور ان سے ایرانی فضائی حدود میں پرواز کرنے کا مطالبہ کرنا ہے۔ امریکی عہدیداروں نے کئی بار دہرایا ہے کہ اگر کوئی امریکی پائلٹ ان کی سرزمین پر گرا تو ایران اس کے ساتھ بدسلوکی کرے گا اور اگر تہران نے کسی امریکی پائلٹ کو گرفتار کر لیا تو وہ امریکہ کو بلیک میل کرے گا۔ اب ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ نیا منصوبہ اس خطرے کو نظرانداز کرتا ہے اور ہمارے پاس زیادہ مضبوط روک تھام ہوگی۔ انہوں نے ’’ العربیہ ‘‘ اور ’’ الحدث ‘‘ کے ساتھ ایک گفتگو میں وضاحت کی کہ روک تھام کے لیے صلاحیتوں، وسائل اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔ امریکی سیاسی قیادت نے کبھی بھی امریکی پائلٹوں کی جان کو خطرے میں ڈالنے کا ارادہ نہیں کیا۔ نیا امریکی منصوبہ بہت سے سیاسی اور فوجی مسائل کا حل معلوم ہوتا ہے لیکن یہ اچانک نہیں بنا۔ امریکیوں نے کئی سالوں سے ہزاروں امریکی بحری اہلکاروں کی تعیناتی کا متبادل تلاش کرنے کی کوشش کی اور پانچویں بحری بیڑے کے کمانڈر ایڈمرل بریڈ کوپر نے "بحری ڈرون" کا منصوبہ اور پروگرام ایجاد کیا۔ اور اب وہ سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر بن گئے ہیں اور انہوں نے ایرانیوں کو ناکام بنانے اور انہیں روکنے کے لیے ایک بڑا منصوبہ اپنایا ہے جو یک طرفہ ڈرون کا منصوبہ ہے۔ یہ وہ ڈرونز ہیں جنہیں آپریٹر دھماکہ خیز مواد سے لیس کر کے لانچ کرتا ہے اور وہ واپس نہیں آتے بلکہ دھماکہ خیز وار ہیڈ والے میزائل کی طرح ہوتے ہیں۔ امریکیوں کو توقع ہے کہ ان کا موجودہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا۔ ایک ترجمان نے "گیم اوور" کی اصطلاح بھی استعمال کی اور مزید کہا کہ امریکہ حملے کے موڈ میں نہیں ہے لیکن ایران کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اسے ہمیں اکسانے سے باز رہنا چاہیے۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ