International

امن معاہدے کے باوجود عالمی فوجداری عدالت پوتین کے وارنٹ گرفتاری ختم نہیں کرے گی

امن معاہدے کے باوجود عالمی فوجداری عدالت پوتین کے وارنٹ گرفتاری ختم نہیں کرے گی

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹرز کے مطابق جنگی جرائم میں مطلوب روسی صدر اور ان کے ساتھ دیگر پانچ روسی حکام کے وارنٹ گرفتاری اس کے باوجود اپنی جگہ قائم رہیں گے کہ امریکی کوششوں کے نتیجے میں یوکرین جنگ کے سلسلے میں ایک عام معافی کا اعلان بھی کر دیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹرز کی طرف سے یہ بات کہی گئی ہے۔ فوجداری عدالت کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سینیگال سے تعلق رکھنے والی میم مینڈیائے نیانگ اور فجی سے تعلق رکھنے والی نزاہت شمیم خانیہ نے یہ بات اپنے بیان میں کہی ہے۔ یہ دونوں ڈپٹی پراسیکیوٹرز بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کی جگہ پر تحقیقات و تفتیش کے امور انجام دے رہی ہیں۔ چیف پراسیکیوٹر ان دنوں رخصت پر ہیں۔ ان پراسیکیوٹرز کے بقول بین الاقوامی فوجداری عدالت کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد منظور کیا جانا ضروری ہو گی۔ تب جا کر وارنٹ گرفتاری معطل ہو سکیں گے۔ یاد رہے بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روس کے صدر ولادی میر پوتین اور دیگر پانچ اعلیٰ روسی حکام کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں وارنٹ گرفتاری یوکرین پر روسی جنگی یلغار کی وجہ سے جاری کر رکھے ہیں۔ یوکرین جنگ فروری 2022 سے جاری ہے۔ جسے ماہ فروری 2026 میں چار سال مکمل ہو جائیں گے۔ روسی صدر پوتین اور روس کی چائلڈ رائٹس کمشنر لووا بیلووا پر الزام ہے کہ ان دونوں نے غیر قانونی طور پر سینکڑوں بچوں کو یوکرین سے ڈی پورٹ کیا تھا۔ دوسری جانب روس کی طرف سے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا جاتا ہے نیز جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی بھی تردید کی جاتی ہے۔ روس کے جن دیگر اعلیٰ ذمہ داروں کو جنگی جرائم کی بنیاد پر وارنٹ گرفتاری کا سامنا ہے ان میں روس کے سابق وزیر دفاع سرگئی شائق روسی جرنیل ولیری گراسیموف بھی شامل ییں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ جنگ کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث رہے ہیں اور معصوم سویلینز کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دو ڈپٹی پراسیکوٹرز کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ایسا امن معاہدہ ہوتا ہے۔ جس کے تحت سلامتی کونسل میں معاملہ جاتا ہے اور سلامتی کونسل بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وارنٹ گرفتاری ختم کر دیے جائیں تو صرف اس صورت میں وارنٹ واپس ہو سکتے ہیں۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نزاہت شمیم خان نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی بنیادی دستاویز اور دائرہ کار کا ذکر کرتے ہوئے کہا لیکن جہاں تک بین الاقوامی فوجداری عدالت کا تعلق ہے یہ اپنے طور پر ایسا نہیں کرے گی بلکہ انصاف کی بالادستی کے لیے ہر اقدام اور آخری حد تک جائے گی۔ یاد رہے ماہ نومبر کے دوران امریکی تیار کردہ امن منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔ یوکرین اور یورپی ملکوں نے اس امریکی امن منصوبے کو روس کے سامنے جھک جانے والی دستاویز کے طور پر شک بھری نگاہ سے دیکھا ہے۔ کیونکہ اس امن معاہدے میں روسی مطالبات تسلیم کیے جانے کے علاوہ جنگ میں ملوث تمام فریقوں کو ہر طرح کے جرائم سے عام معافی بھی مل سکے گی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیانگ کے مطابق ہم نے سلامتی کونسل کے جس راستے کا ذکر کیا ہے اس کے علاوہ ہم اپنے قانون کے پابند ہیں، قانون کے سامنے جو ان میں سے کچھ سیاسی انتظامات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments