اٹلی میں انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کی نمائندگی کرنے والی سات تنظیموں نے اٹلی کی حکومت اور اسلحہ ساز سرکاری ادارے لیو نارڈو کے خلاف عدالت سے رجوع کر کے درخواست دائر کی ہے کہ مدعا علیہان کو اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی سے روکا جائے۔ دائر کی گئی درخواست میں یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ اسرائیل سے ہتھیار سپلائی کے معاہدے بھی ختم کیے جائیں۔ کیونکہ اسرائیل مغربی کنارے اور غزہ میں ابھی تک اپنا ناجائز قبضہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے اور جنگی جارحیت و انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی۔ عدالت سے رجوع کرنے والی سات انسانی حقوق تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اسرائیل کی سب کارروائیاں اٹلی کے آئین سے بھی مطابقت نہیں رکھتیں اور بین الاقوامی قانون کے بھی برعکس ہیں۔ اس لیے اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی اس کے جرائم میں معاونت کرنے کے مترادف ہے۔ یہ دیوانی مقدمہ سات تنظیموں نے ماہ ستمبر کے اواخر میں اٹلی کی ایک مقامی عدالت میں دائر کیا تھا۔ عدالت روم میں قائم ہے۔ اٹلی کے ہتھیار ساز ریاستی ادارے لیونارڈو کو دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار بنانے والا ادارہ قرار دیا گیا ہے جو کہ اسرائیلی فوج کو اٹلی کی حکومت کی آشیر باد سے مسلسل ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ اس لیے دونوں کو اس دھندے سے روکا جائے۔ ان سات انسانی حقوق تنظیموں نے پچھلی جمعرات کو ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا تھا۔ جس میں اپنی درخواست اور اس کے جواز پر بحث کی گئی تھی۔ بیان کے مطابق اسرائیل کا مغربی کنارے اور غزہ پر فوجی اور جبری قبضہ بھی جاری ہے اور یہ قبضہ دوسرے ملکوں سے فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کی مدد سے ہی اسرائیل قائم رکھے ہوئے ہے۔ تاہم ہتھیار بنانے والی اٹلی کی بڑی فیکٹری لیونارڈو کا کہنا ہے کہ وہ ہر کام قانون کے مطابق کرتی ہے۔ اس لیے اسرائیل کو ہتھیار فراہمی کا عدالت میں دفاع کرے گی۔ لیونارڈو نے درخواست میں اٹھائے گئے نکات کو مسترد کر دیا ہے۔ لیونارڈو نے اس درخواست کے مندرجات کو حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اٹلی کی حکومت نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ اسلحے سے اسرائیلی فوجی قبضے کی مخالفت میں دائر کیے گئے مقدمے میں سات انسانی حقوق تنظیموں کے ساتھ ایک فلسطینی بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں ایک ایسا قانونی امداد دینے والا گروپ بھی اس پٹیشن کا حصہ ہے جو تارکین وطن اور پناہ گزینوں اور اطالوی مسیحی کارکنوں کو بھی مفت قانونی مدد دیتا ہے۔ خیال رہے اطالوی قانون کے تحت ان تمام ممالک کو ہتھیار سپلائی کرنا ممنوع ہے جو بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگیں لڑتے ہیں۔ اس سے قبل اٹلی بھی 2023 میں غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی روکنے کا اعلان کر چکا ہے۔ اطالوی وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے اس مقدمے کے پس منظر میں کہا اسرائیل کو اسلحہ بھیجنے کا جہاں تک معاملہ ہے ہم پہلے سے ملے ہوئے آرڈرز کی تکمیل کر رہے ہیں۔ اس شرط کے ساتھ کہ اسرائیل یہ اسلحہ غزہ کی پٹی میں استعمال نہیں کرے گا۔ لیونارڈو کے سربراہ رابرٹو سنگولائی نے بھی اس مقدمے کے دائر کیے جانے کے وقت کہا تھا کمپنی نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کو کوئی نیا برآمدی لائسنس جاری نہیں کیا ہے۔ البتہ اس سے پہلے کے سودوں کو پورا کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے غیر مسلح تربیتی طیاروں کی دیکھ بھال کے دیرینہ معاہدے اور اس نے کمپنی US DRS کے حوالے سے تسلیم کیا کہ یہ بھی لیونارڈو کی ملکیت ہے۔انہوں نے اس کے اسرائیلی ریڈار یونٹ پر خدشات بھی تسلیم کیے کہ اسرائیلی ریڈار یونٹ کا استعمال غلط ہو سکتا ہے۔ واضح رہے اٹلی میں یہ مقدمہ ایسے وقت میں دائر ہوا ہے جب یورپی یونین نے بھی اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے قوانین کو سخت کردیا ہے۔ اب یورپی یونین کے رکن ممالک کو اسلحے کے اقدامات کرنا ہوں گے جہاں ان کے فراہم کردہ اسلحہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہوگی۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے پھر ویٹو کردی