International

القاعدہ نے 9/11 کے 24 سال بعد افغانستان میں طالبان کی سرپرستی میں دوبارہ سر اٹھا لیا، دی یروشلم پوسٹ

القاعدہ نے 9/11 کے 24 سال بعد افغانستان میں طالبان کی سرپرستی میں دوبارہ سر اٹھا لیا، دی یروشلم پوسٹ

کراچی : دی یروشلم پوسٹ کا کہنا ہے کہ 9/11 کے 24 سال بعد القاعدہ افغانستان میں طالبان کی سرپرستی میں دوبارہ ابھر چکی ہے، اور یہ امریکا سمیت عالمی سلامتی کے لیے ایک نیا خطرہ بن رہی ہے۔ مضمون میں لکھا گیا ہے کہ افغانستان ایک بار پھر عالمی دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنتا جا رہا ہے۔ 2021 میں امریکی انخلا کے بعد القاعدہ نے اپنے نیٹ ورکس کو دوبارہ منظم کیا ہے جن کی قیادت مبینہ طور پر حمزہ بن لادن اور سیف العدل کر رہے ہیں۔ القاعدہ، ٹی ٹی پی اور داعش خراسان افغان طالبان کے ساتھ مل کر اپنے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ ان کے تربیتی کیمپس افغانستان کے مختلف صوبوں میں قائم ہیں اور طالبان کے دھڑوں کے ساتھ روابط قائم ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ نائن الیون جیسے حملے کا فوری امکان نہیں، لیکن القاعدہ کی بڑھتی ہوئی صلاحیتیں بشمول ڈرون ٹیکنالوجی، آن لائن بھرتی اور جنگی تجربہ رکھنے والے جنگجو، چھوٹے مگر مہلک حملوں کے خطرے کو بڑھا رہی ہیں۔ امریکا کے ساتھ ساتھ پاکستان اور دیگر علاقائی ممالک کی قومی سلامتی اس بڑھتے ہوئے اتحاد سے براہِ راست خطرے میں ہے۔ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کمانڈرز اور جنگی تجربہ کار دہشت گرد خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ ٹی ٹی پی ایک بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم میں تبدیل ہو رہی ہے جو عالمی امن اور سرحد پار سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان–القاعدہ تعاون، انٹیلی جنس کی کمزوریاں اور علاقائی عدم استحکام مسلسل چوکس رہنے اور مربوط عالمی انسدادِ دہشت گردی اقدامات کے متقاضی ہیں۔ القاعدہ کا رہنما، سابق مصری کمانڈو اور اسامہ بن لادن کا قریبی ساتھی ’’العدل‘‘ گروہ کا سب سے تجربہ کار عسکری منصوبہ ساز ہے۔ داعش خراسان کو طالبان القاعدہ کے گٹھ جوڑ کو چھپانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ افغانستان میں ٹی ٹی پی کے نیٹ ورکس پاکستان کے اندر سرحد پار کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments