امریکی اخبار ’’ نیویارک ٹائمز ‘‘ کے مطابق سوڈان میں نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز ( آر ایس ایف ) نے گزشتہ اکتوبر میں الفاشر شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد پہلی بار شہر میں محدود اور وقفے وقفے سے انسانی امداد کو داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔ اس اقدام کو ایک نایاب استثنیٰ قرار دیا گیا ہے جو وہاں کی انسانی صورتحال پر عائد سخت محاصرے اور مکمل پردے کو تبدیل نہیں کرتا۔ یاد رہے آر ایس ایف نے شہر پر قبضہ کرنے کے بعد سے الفاشر میں مواصلات پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عینی شاہدین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظالم کا ارتکاب کرنے کی اطلاعات دی ہیں۔ مغربی سوڈان میں دارفور علاقے میں واقع اس شہر تک صحافیوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی رسائی اب بھی ممنوع ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر کے اندر پھنسے دسیوں ہزار شہریوں سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ ’’ مالم دارفور برائے امن و ترقی ‘‘ نام کی ایک مقامی انسانی تنظیم الفاشر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئی اور دو مراحل میں پناہ گاہوں میں تقریباً 1200 خاندانوں کو غذائی امداد فراہم کی ہے۔ تنظیم نے تصدیق کی کہ باشندوں کو پانی اور طبی خدمات کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ خاص طور پر زخمیوں، بزرگوں اور ایسے مریضوں کو جنہیں فوری دیکھ بھال کی ضرورت ہے طبی خدمات کی قلت کا سامنا ہے۔ تنظیم کے سربراہ لقمان احمد نے کہا کہ یہ ہر لحاظ سے ایک تباہی ہے۔ لوگ پریشان ہیں اور کھانے کو کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ محدود رسائی دیگر اداروں کو بھی سنگین سکیورٹی خطرات کے باوجود شہر تک پہنچنے کی ترغیب دے گی۔ لقمان نے وضاحت کی کہ ان کی تنظیم نے داخلے کی اجازت حاصل کرنے کے لیے آر ایس ایف کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیے۔ بڑی بین الاقوامی امدادی تنظیمیں ابھی تک وہاں پہنچنے سے قاصر ہیں۔ اقوام متحدہ کے مذاکرات آر ایس ایف رہنماؤں کے ساتھ کئی ہفتوں تک جاری رہے لیکن زمینی سطح پر نافذ نہ ہونے والی ابتدائی مفید پیش رفت کے اعلانات کے باوجود محفوظ انسانی راہداریوں کو یقینی بنانے میں ناکام رہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام میں ایمرجنسی تیاری اور رسپانس ڈویژن کے ڈائریکٹر روس سمتھ نے کہا کہ الفاشر کے اندر جاری فوجی سرگرمی رسائی کو غیر محفوظ بنا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کم از کم سکیورٹی شرائط پوری ہوتے ہی حرکت میں آنے کی تیاری کے باوجود اس وقت ہمارا کوئی بھی غذائی قافلہ الفاشر جانے والا نہیں ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے فنڈز کی کمی کی وجہ سے آئندہ جنوری سے سوڈان میں امدادی راشن میں کمی کا بھی اعلان کیا۔ پروگرام نے خبردار کیا کہ راشن کو بقا کی مطلق کم از کم سطح تک کم کرنے کے بعد بھی موجودہ وسائل صرف چار ماہ کے لیے کافی ہوسکیں گے۔ زمینی رپورٹیں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ آر ایس ایف کے کنٹرول والے علاقوں میں امداد پہنچانا خطرات سے بھرپور ہے۔ امدادی قافلوں کو فوجی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے جن میں گزشتہ ہفتے ڈبلیو ایف پی کا ایک ٹرک بھی شامل تھا۔ مسلح چیک پوسٹیں پھیلی ہوئی ہیں اور راستے بارودی سرنگوں والے علاقوں سے گزرتے ہیں۔ انسانی قافلوں کو گھات لگا کر لوٹا جارہا ہے۔ الفاشر پر قبضے سے قبل شہر کو ڈیڑھ سال تک آر ایس ایف کے مسلسل محاصرے اور گولہ باری کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں بنیادی خدمات تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ نومبر میں ییل یونیورسٹی کی ہیومینٹیرین ریسرچ لیب نے سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے کے ذریعے انکشاف کیا کہ شہر کے اندر شہری زندگی یا نقل و حرکت کی آزادی کی کوئی فطری علامت موجود نہیں ہے۔ آر ایس ایف کے الفاشر پر کنٹرول کے بعد بڑے پیمانے پر قتل عام کی شہادتیں آنا شروع ہوئی تھیں۔ اس کی تائید ویڈیو کلپس اور اقوام متحدہ کی رپورٹس سے ہوتی ہے جن میں اجتماعی قتل، جنسی تشدد اور من مانی گرفتاریوں کا ذکر ہے۔ سوڈان کی خانہ جنگی عالمی سطح پر بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے۔ غیر سرکاری اندازوں کے مطابق اس خانہ جنگی کی وجہ سے تقریباً 12 ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور 40 ہزار تک اموات ہو گئی ہیں ۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ