اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے غزہ میں امدادی مراکز پر عوام کے بے قابو ہجوم کی وڈیوز اور تصاویر کو ’افسوسناک‘ اور ’دل دہلا دینے والا منظر‘ قرار دیا ہے۔ ترجمان اسٹیفن ڈوجاریک نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم نے غزہ سے موصول ہونے والی وہ وڈیو دیکھی ہے جس میں ایک امدادی مرکز کے باہر ہزاروں افراد کی بھیڑ لگی ہے، جو غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام ہے۔ سچ کہوں تو یہ مناظر نہایت افسوسناک ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پہلے ہی یہ واضح کر چکے ہیں کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار اداروں کے پاس ایک جامع اور عملی منصوبہ موجود ہے، جسے رکن ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے، تاکہ امداد متاثرہ افراد تک مؤثر انداز میں پہنچائی جا سکے۔ منگل کی شام جنوبی غزہ کے علاقے مغربی رفح میں ایک امریکی حمایت یافتہ تنظیم کی جانب سے قائم امدادی مرکز پر ہزاروں فلسطینی امداد حاصل کرنے کے لیے امن و امان کے ضوابط کو توڑتے ہوئے جمع ہو گئے۔ "اے ایف پی" کے مطابق اس موقع پر اسرائیلی فوج نے علاقے میں ہوائی فائرنگ کی۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب 2 مارچ سے جاری اسرائیلی محاصرے میں جزوی نرمی کی گئی ہے، جس نے غزہ میں خوراک، ادویات، پانی، ایندھن اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا کر دی تھی۔ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے ایک بیان میں کہا گیا کہ امدادی مرکز (SDS) پر لوگوں کی تعداد اس قدر بڑھ گئی کہ عملے کو پیچھے ہٹ کر صرف چند شہریوں کو امداد لینے کا موقع دینا پڑا۔ خان یونس اور رفح کے مغربی علاقوں سے تعلق رکھنے والے مرد، خواتین اور بچے تل السلطان کے اس مرکز پر جمع ہوئے جہاں ان میں سے کئی افراد کو امدادی اشیاء سے بھرے ڈبے اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق سینکڑوں فلسطینیوں نے اسرائیلی فوجی چیک پوسٹ کو عبور کرتے ہوئے مرکز کے اندر داخل ہونے میں کامیابی حاصل کی، جہاں سینکڑوں امدادی ڈبے موجود تھے۔ ابتدائی ہجوم کے بعد مزید ہزاروں افراد وہاں پہنچ گئے۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے مرکز کے باہر صرف ’’ہوائی فائرنگ‘‘ کی اور ’’کسی قسم کی فضائی کارروائی امدادی مرکز پر نہیں کی گئی‘‘۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’صورتحال پر قابو پا لیا گیا ہے اور امدادی اشیاء کی تقسیم منصوبے کے مطابق جاری رہے گی‘‘۔ 27 مئی 2025 کو رفح، جنوبی غزہ میں امداد کی تقسیم کا ایک منظر (ایسوسی ایٹڈ پریس)27 مئی 2025 کو رفح، جنوبی غزہ میں امداد کی تقسیم کا ایک منظر (ایسوسی ایٹڈ پریس) 1 من 5 حماس کا ردعمل: امداد کو ہتھیار بنا دیا گیا حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’قابض اسرائیلی انتظامیہ امداد کی تقسیم کے منصوبے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے، جو نسلی امتیاز پر مبنی پالیسی پر عمل درآمد کی کوشش کر رہی تھی‘‘۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’اسرائیلی محاصرے کی زد میں آئے ہوئے ہزاروں بھوکے فلسطینی جنہیں گزشتہ 90 دن سے خوراک اور دوا سے محروم رکھا گیا، اس دردناک منظر کا حصہ بنے جہاں بھوک نے انہیں امدادی مراکز میں داخل ہونے اور خوراک پر قابض ہونے پر مجبور کر دیا‘‘۔ حماس نے اپنے بیان میں امداد کو ’’سیاسی دباؤ اور جنگی ہتھیار‘‘ کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی۔
Source: social media
داعش نے شام کی نئی سرکاری فوج کے خلاف "پہلے حملے" کی ذمے داری قبول کر لی
برطانیہ نے نئی اسرائیلی بستیوں کو فلسطینی ریاست کی راہ میں ’دانستہ رکاوٹ‘ قرار دے دیا
اسرائیل پر حوثیوں کے میزائل حملے جاری، کامیابی سے روک رہے ہیں : اسرائیلی فوج
مکہ مکرمہ میں طبی ماہرین نے مصری خاتون حاجی کی بینائی بحال کر دی
غزہ کی صورتِ حال بہتر ہونے تک اسرائیل کے بارے میں مؤقف 'سخت' ہونا چاہیے: میکرون
ہم غزہ میں سیزفائر اور یرغمالیوں کی رہائی کے مجوزہ منصوبے کو مسترد کرتے ہیں: حماس اہلکار
’خاندانی منصوبہ بندی غیراسلامی نہیں‘، بلوچستان میں علماء عوام کو آگاہی دینے کے لیے میدان میں
غیر ملکی حکومت کو خفیہ معلومات دینے والا امریکی سرکاری ملازم رنگے ہاتھوں گرفتار
ٹرمپ کے گولڈن ڈوم کے لیے بری خبر، یہ دفاعی سسٹم کینیڈا کے بغیر تعمیر نہیں ہو سکتا
امریکی فضائی حملوں میں القاعدہ کے 9 ارکان ہلاک
لندن، گھر کو آگ لگنے سے برٹش پاکستانی خاندان کے 4 افراد جاں بحق
اسرائیلی فوج کا غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا اعتراف
"بھوکے ہیں، ہفتے میں ایک بار کھانا کھاتے ہیں".... غزہ سے 9 بچوں کی ماں کی روداد
قیدیوں کی چیخوں کی آوازیں ... فون کالوں سے اسرائیلیوں میں خوف و ہراس