نئی دہلی، 8 نومبر : علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی پر آج سپریم کورٹ کےاقلیتی کردارکے سلسلے میں آئے فیصلہ کا استقبال کرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ ایک دوررس اورتاریخی فیصلہ ہے۔یہ بات انہوں نے آج یہاں جاری ریلیز میں کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان دوسرے اقلیتی تعلیمی اداروں کے لئے بھی ایک نظیر کے طورپر کام کرے گا، جو اقلیتوں کے ذریعہ قائم کئے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کا یہ کہنا اپنی جگہ بڑی اہمیت کاحامل ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک اقلیتی ادارہ ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ہماراہمیشہ سے یہ مانناہے کہ حکومتوں سے جب انصاف حاصل نہ ہوتو پھر عدلیہ ہی آخری سہارارہ جاتی ہے، آج کے فیصلہ سے ایک بارپھر ہماری اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اقلیتوں کے تعلق سے آئینی تحفظات کے باوجود اس معاملہ میں مرکزی حکومت نے جو حلف نامہ داخل کیاتھا اس میں یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی نفی کی گئی تھی اورکہا گیا تھا کہ یہ اقلیتی ادارہ نہیں ہے، اس وقت ہم میں سے بہت سے لوگ قدرے مایوس ہوگئے تھے، اس لئے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ عدالت بھی اس موقف پر اپنی مہر لگادے، مگر یہ فیصلہ آیا ہے وہ اس کابین ثبوت ہے کہ انصاف ابھی زندہ ہے، حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ کے ایک کے بعد ایک جوفیصلے آئے ہیں اس سے بلاشبہ قانون کی بالادستی قائم ہوئی ہے اورانصاف کا وقاربلندہواہے۔ انہوں نے آگے کہا کہ اقلیتی کردارکا معیار طے کرنے سے متعلق جو تین رکنی بینچ قائم کی گئی ہے اس کا دائرہ محض علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تک محدودنہیں رہے گا، بلکہ یہ دوسرے اقلیتی ادارے کو اقلیتی کردار کا معیاربھی طے کریگی، عدالت کا یہ کہنا بہت بامعنی اوراہم ہے کہ ادارے کا اقلیتی درجہ اورکردار صرف اس بنیادپر مستردنہیں کیا جاسکتاکہ یونیورسٹی کو سال 1920کے مرکزی قانون کے ذریعہ قانونی حیثیت دی گئی تھی بلکہ یہ دیکھنا ہوگاکہ کسی ادارہ کی قیام کی ابتدائی کوشش اوروسائل کی فراہمی صرف اقلیتی طبقہ کے ذریعہ کی گئی تھی یانہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اب یہ اصول دوسرے اقلیتوں اداروں پر بھی نافذ ہوگا، چنانچہ کہاجاسکتاہے کہ اس فیصلہ سے ان تمام تعلیمی اداروں کو ایک طرح سے قانونی تحفظ حاصل ہوگیا ہے جو مسلمانوں کے ذریعہ قائم کئے گئے ہیں یاآئندہ قائم کئے جائیں گے۔
Source: uni news service
منی پور میں سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ تصادم میں 10 جنگجو مارے گئے
بابا صدیقی قتل معاملہ کلیدی ملزم سمیت مزید چار گرفتار 17 نومبر تک پولیس حراست میں رکھے جانے کا حکم
کرناوتی ٹرین بم دھماکہ :ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر دہشت گردی کے الزامات سے تین مسلمان بری
فحش ویڈیو کیس میں ریونا کی درخواست ضمانت مسترد
دربھنگہ: قتل کیس میں چار قصورواروں کو عمر قید کی سزا
وقف ترمیمی بل مسلمانوں سے وقف جائداد ہڑپنے کی حکومت کی ایک سازش: مولانا فضل الرحیم مجددی
پریاگ راج میں طلباء پر طاقت کا استعمال افسوسناک: کانگریس
منی پور میں سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ تصادم میں 10 جنگجو مارے گئے
کرناوتی ٹرین بم دھماکہ :ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر دہشت گردی کے الزامات سے تین مسلمان بری
فحش ویڈیو کیس میں ریونا کی درخواست ضمانت مسترد