عالمی فوجداری عدالت کی طرف سے اسرائیلی رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ کے بعد بھی غزہ کے باشندے بہت کم پُر امید تھے کہ اس سے فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی حملے کم ہو جائیں گے جہاں طبی ماہرین کے مطابق تازہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ شمال میں غزہ شہر کے علاقے شجائیہ میں ایک گھر پر حملے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ ایک بیکری کے قریب حملے میں تین دیگر افراد کے علاوہ ایک ماہی گیر اس وقت ہلاک ہو گیا جب وہ سمندر کی طرف جا رہا تھا۔ وسطی اور جنوبی علاقوں میں تین الگ الگ فضائی حملوں میں نو افراد ہلاک ہو گئے۔ دریں اثناء اسرائیلی افواج نے انکلیو کے شمالی کنارے پر اپنی دراندازی اور بمباری کو مزید سخت کر دیا جو گذشتہ ماہ کے اوائل سے ان کی اہم کارروائی ہے۔ فوج کا دعویٰ ہے کہ اس کا مقصد حماس کو وہاں حملے کرنے اور دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔ رہائشیوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس کا مقصد علاقے کی ایک پٹی کو بفر زون کے طور پر مستقلاً آباد کرنا ہے جبکہ اسرائیل اس سے اسرائیل انکار کرتا ہے۔ شمالی کنارے پر تین محصور قصبات - جبالیا، بیت لاہیا اور بیت حنون کے رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی افواج نے وہاں درجنوں مکانات اڑا دیئے۔ بیت لاہیا میں واقع کمال عدوان ہسپتال تین میں سے ایک طبی سہولت ہے جو اس علاقے میں بمشکل کام کر رہی ہے۔ اس پر اسرائیلی حملے میں وزارتِ صحت کے مطابق عملے کے چھے ارکان زخمی ہو گئے جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔ وزارت نے مزید کہا، "حملے میں ہسپتال کا بڑا جنریٹر تباہ اور پانی کے ٹینکوں میں بھی سوراخ ہو گئے۔ اس سے ہسپتال آکسیجن، بجلی اور پانی سے محروم ہو گیا اور ہسپتال کے اندر مریضوں اور عملے کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا۔" وزارت نے کہا، 85 زخمی افراد بشمول بچے اور خواتین ہسپتال کے اندر ہیں جن میں سے آٹھ آئی سی یو میں ہیں۔ غزہ والوں کے نزدیک مشتبہ جنگی جرائم کے الزام میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف کا اسرائیلی رہنماؤں کی گرفتاری کا فیصلہ انکلیو کی حالتِ زار کا بین الاقوامی اعتراف ہے۔ لیکن جنوبی شہر خان یونس میں ایک بیکری میں روٹی کے لیے قطار میں کھڑے افراد کو یقین نہیں تھا کہ اس کا کوئی اثر ہو گا۔ بیکری کے باہر جمع ہجوم میں اپنی باری کا انتظار کرنے والے صابر ابو غالی نے کہا، اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو گا کیونکہ امریکہ اسرائیل کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور وہ کسی بھی چیز کو ویٹو کر سکتا ہے۔ اسرائیل سے جواب طلب نہیں کیا جائے گا۔" 75 سالہ سعید ابو یوسف نے کہا، "اگر انصاف مل بھی جائے تو کئی عشروں کے بعد ملے گا: "ہم 76 سال سے زیادہ عرصے سے ایسے فیصلے سن رہے ہیں جن پر عمل درآمد نہیں ہوا اور نہ ہی ان سے ہمارے لیے کچھ ہوا۔" غزہ جنگ میں اب تک تقریباً 44000 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں اور علاقے کا زیادہ تر حصہ برباد ہو چکا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی سیاست دانوں نے آئی سی سی کی جانب سے نیتن یاہو اور یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ کو متعصبانہ اور جھوٹے شواہد پر مبنی قرار دیا اور اسرائیل نے کہا ہے کہ عدالت کا جنگ کے معاملے پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔ دوسری جانب حماس نے گرفتاری کے وارنٹ کو انصاف کی جانب پہلا قدم قرار دیا۔ امریکی حمایت یافتہ عرب ثالثین کی جانب سے جنگ بندی معاہدہ طے کروانے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔ حماس ایک ایسا معاہدہ چاہتی ہے جس سے جنگ کا یقینی خاتمہ ہو جبکہ نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جنگ صرف حماس کی بیخ کنی کے بعد ہی ختم ہو سکتی ہے۔
Source: social media
غزہ پناہ گزین کیمپ میں خون جما دینے والی سردی، 3 کم سن بچے ٹھٹھرکرجاں بحق
بشار الاسد کی اہلیہ کے جان لیوا بیماری میں مبتلا ہونیکا انکشاف، بچنے کے چانسز 50 فیصد
غزہ میں فلسطینی ٹی وی چینل کی گاڑی پر اسرائیلی فوج کا حملہ، 5 صحافی شہید
موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
جاپان ائیرلائنز کے سسٹم پرسائبر حملے سے متعدد پروازیں متاثر ، سیکڑوں مسافر پریشان
جنوبی کوریا: قائم مقام صدر کیخلاف مواخذے کی تحریک جمع
سانحہ 9 مئی: فوجی عدالتوں نے عمران خان کے بھانجے سمیت مزید 60 مجرموں کو سزائیں سنا دیں
قطر کا 13 برس بعد شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان
ہم نے ابھی شام میں اپنے اڈوں کی قسمت کا فیصلہ نہیں کیا: روس
تحریر الشام پر سے پابندیاں اٹھانا قبل از وقت ہے: نیدر لینڈز