ایک امریکی عہدے دار نے اعلان میں بتایا کہ یمن میں مارچ کے وسط سے اب تک امریکی فوج کے "ایم کیو-9 ریپر" ماڈل کے سات ڈرون طیارے تباہ ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک طیارے کی قیمت تقریباً تین کروڑ ڈالر ہے۔ عہدے دار نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ ڈرون حوثیوں کی فائرنگ سے مار گرائے گئے یا کسی اور وجہ سے تباہ ہوئے۔ واضح رہے کہ "ایم کیو-9 ریپر" ڈرون عام طور پر جاسوسی کے مشنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ حوثیوں کی جانب سے بحری جہازوں پر حملوں کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے ٹھکانوں کی نشان دہی اور نشانہ بنانے میں مدد دیتا ہے۔ مذکورہ عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید بتایا کہ ساتواں ڈرون 22 اپریل کو تباہ ہوا تھا۔ یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں پر امریکہ کی جانب سے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔ ان کا آغاز 15 مارچ کو اس وقت ہوا جب واشنگٹن نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں حوثی حملے روکنے کے لیے باقاعدہ فوجی کارروائی کا اعلان کیا۔ اتوار کی شام امریکی فوج نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ مارچ کے وسط سے اب تک یمن میں 800 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنا چکا ہے۔ ان حملوں میں سیکڑوں حوثی جنگجو مارے گئے ہیں، جن میں بعض کمانڈر بھی شامل ہیں۔ حوثیوں کے حملوں نے نہر سوئز کے ذریعے بین الاقوامی بحری آمد و رفت کو مفلوج کر دیا ہے۔ یہ دنیا کی تقریباً 12 فی صد تجارت کا راستہ ہے۔ اس وجہ سے بہت سی شپنگ کمپنیاں اب جنوبی افریقا کے ساحلوں پر واقع "راسِ امید" کے گرد مہنگے متبادل راستے اختیار کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔
Source: social media
سعودی عرب کا حج قوانین کی خلاف ورزیوں پر سخت سزاؤں اور جرمانوں کا اعلان
نیتن یاہو کے مطالبات پر ’شین بیت‘ چیف کا مستعفی ہونے کا اعلان
یمن میں کروڑوں ڈالر مالیت کے سات ڈرون طیاروں سے محروم ہو گئے : امریکی عہدے دار
یوکرین تنازع جاری رہا تو ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے : امریکی نائب صدر
آخری رسومات کے اخراجات سے بچنے کیلئے بیٹے نے والد کی لاش الماری میں چھپا دی
اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے، 5 بچوں سمیت 44 فلسطینی شہید
پاکستان میں سونے کی قیمتوں اضافہ، شادی سیزن متاثر
فوجی حملے کے بیان کی غلط تشریح کی گئی، اگلے دو سے چار دن اہم ہیں:پاکستان کے وزیر دفاع
امریکی لڑاکا طیارہ ایف 18 سمندر میں گر کر تباہ
اسرائیل غزہ میں نسل کشی کو براہ راست نشر کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل