اجمیر، 29 نومبر:راجستھان کے اجمیر میں واقع خواجہ معین الدین حسن چشتی اجمیر درگاہ شریف کے دیوان اور خواجہ صاحب کی اولاد درگاہ دیوان زین العابدین علی خان نے کہا کہ درگاہ اجمیر کی تاریخ 800 سال پرانی ہے، جب غریب نواز یہاں تشریف لائے یہ کچا میدان رہا، 150 سال تک کچا مزار رہا، پھر نیچے مندر کیسے آگیا؟ جمعہ کے روز مسٹر عابدین نے درگاہ میں مندر کے تنازعہ پر میڈیا کے سامنے پہلی بار کہا، "یہ 'دی پلیس آف وارشپ 1991' میں واضح ہے کہ 15 اگست، 1947 کو ہندوستان کے اندر جتنے بھی مذہبی مقامات تھے انہیں جوں کا توں رکھے جانے کا حکم ہے۔ حکومت نے جو لکھا ہے اسے تھوک کر چاٹ نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ دائر کرنے والے شخص کا پس منظر بھی دیکھا جانا چاہئے۔ خواجہ صاحب کی اولاد کو فریق نہیں بنایا گیا۔ جبکہ اے ایس آئی اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ پھر کیسا سروے؟ دیوان نے کہا کہ ہمارا بھی قانونی حق ہے، ہم بھی عدالت میں جائیں گے، لیکن عام لوگوں کو ایسا کچھ نہیں کرنا چاہیے جس سے 'تنازعہ' پیدا ہو۔ انہوں نے سب سے امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی درخواست کی۔ مسٹر عابدین نے اس کتاب کے مصنف ہرولاس شاردا کو، جن کی کتاب کی بنیاد پر مقدمہ قائم کیا گیا ہے، کو مورخ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا وہ ماہر تعلیم ضرور رہے۔ اس موقع پر درگاہ کے دیوان کے صاحبزادے سید نصیر الدین بھی موجود تھے، جنہوں نے عدالت کی جانب سے کیس کو منظور کرنے اور سماعت کی اگلی تاریخ 20 دسمبر مقرر کرنے کے بعد اپنے پہلے ردعمل میں کہا، “درگاہ میں مندر تلاش کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
Source: uni news
داچھی گام انکاؤنٹر: عدم شناخت ملی ٹنٹ ہلاک
اکال تخت نے پرکاش سنگھ بادل کا "فخرِ قوم پنتھ رتن" کا خطاب منسوخ کر دیا
اودھ اوجھا عام آدمی پارٹی میں شامل
سپریم کورٹ نے پولنگ کے مراکز پر ووٹروں کی تعداد بڑھانے کے معاملے میں الیکشن کمیشن سے وضاحت طلب کی
موہالی ہوائی اڈے پر4 دسمبر کو بھگت سنگھ کے مجسمے کی نقاب کشائی کی جائے گی: مان
پی وی سندھوکی راجستھان میں 22دسمبرکو شادی
اجمیر درگاہ میں مندر کا تنازع 'چائے کی پیالی میں طوفان کی طرح': بی جے پی کے سینئر لیڈر راٹھور
’ڈیجیٹل اریسٹ‘ کا حیران کن کیس، خاتون سے ڈیڑھ لاکھ روپے ہتھیا لیے
بکسر: مٹی کے تودے گرنے سے 4 بچیوں کی موت، ایک زخمی
آندھراپردیش میں طوفان فنگل کا اثر، کئی مقامات پر بارش، تباہی کا خدشہ