International

ظہران ممدانی حماس کے حامی ہیں، نیویارک کے یہودی اسرائیل آ کر اپنا نیا گھر بسائیں: اسرائیلی  وزیر

ظہران ممدانی حماس کے حامی ہیں، نیویارک کے یہودی اسرائیل آ کر اپنا نیا گھر بسائیں: اسرائیلی وزیر

اسرائیلی تارکینِ وطن کے امور کے وزیر امیخائے چکلی نے ظہران ممدانی کو فلسطینی تنظیم ’حماس کا حامی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب نیویارک کے یہودیوں کو اسرائیل منتقل ہونے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ اسرائیلی وزیر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس" پر ایک پیغام میں کہا ہے "کہ ظہران ممدانی کی کامیابی نیویارک کی یہودی برادری کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دے گی۔" انہوں نے کہا کہ ’وہ شہر جو کبھی عالمی آزادی کی علامت سمجھا جاتا تھا، اب اس کی چابیاں ایک ایسے شخص کے حوالے کر دی گئی ہیں جو حماس کا حامی ہے۔ امیخائے کے بقول ’یہ وہ شہر ہے جس نے 19 ویں صدی کے آخر میں یہودی پناہ گزینوں کو آزادی سے رہنے کا موقع فراہم کیا اور جو اسرائیل کے بعد یہودی برادری کا دوسرا بڑا گھر ہے، اب اس کی بنیادیں ہل چکی ہیں‘۔ اسرائیلی وزیر نے کہا کہ ’اب نیویارک شہر آنکھیں کھول کر اسی گڑھے میں گر رہا ہے جس میں لندن پہلے ہی گر چکا ہے۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ سب ٹھیک ہو جائے گا، وہ خود کو دھوکہ دے رہے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ’نیویارک کے یہودیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ سنجیدگی سے اسرائیل آ کر اپنا نیا گھر بسائیں‘۔ یاد رہے کہ نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی پہلے مسلمان میئر کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ وہ فلسطینی حقوق کے حامی اور اسرائیلی پالیسیوں کے ناقد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ظہران ممدانی نے اعلان کیا تھا کہ وہ میئر منتخب ہوئے تو نیویارک آمد پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو گرفتار کریں گے۔ اسرائیلی مظالم پر آواز اٹھانے کے نتیجے میں ان پر ’یہود مخالفت‘ کا الزام بھی لگا، جس کی وہ تردید کرتے آئے ہیں۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے نومبر 2024 میں نیتن یاہو کے خلاف جنگی اور انسانیت سوز جرائم کے الزامات پر گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ممدانی کا یہ بیان عملی طور پر ممکن نہیں۔ ماہرین کے مطابق امریکی قانون کے تحت امریکی اہلکار آئی سی سی کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے۔ ان کے مطابق اگر ممدانی نیویارک پولیس کو نیتن یاہو کی گرفتاری کا حکم دیں گے تو یہ وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو بطور سربراہِ مملکت امریکا میں سفارتی استثنیٰ رکھتے ہیں، اس لیے انہیں گرفتار کرنا قانونی طور پر ممکن نہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حالیہ ایگزیکٹو آرڈر کے تحت بھی ایسے اقدامات ممنوع ہیں، کیونکہ یہ اُن پراسیکیوٹرز کے ساتھ تعاون تصور ہو گا جن پر امریکی حکومت نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments