International

روبوٹیکسی کی دوڑ میں تیزی، چین کی کمپنیوں نے وائیمو اور ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا

روبوٹیکسی کی دوڑ میں تیزی، چین کی کمپنیوں نے وائیمو اور ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا

سیلف ڈرائیونگ کار انڈسٹری ایک اہم مرحلے پر پہنچ گئی ہے۔ سرکردہ ٹیک لیڈرز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روبوٹیکسی سروسز ایک حقیقی موڑ پر پہنچ گئی ہیں جو صارف کے تجربات اور بڑھتے ہوئے آپریشنز کی وجہ سے چل رہی ہے۔ بیڈو کے سی ای او رابن لی نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ دونوں میں روبوٹیکسی پختگی کو پہنچ چکی ہے۔ خود کار ڈرائیونگ والی سواریوں کا تجربہ کرنے والے صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ان کے مثبت تاثرات اس ٹیکنالوجی کے لیے ریگولیٹری اپنانے کے امکانات کو بڑھا رہے ہیں۔ سی این بی سی کی شائع کردہ ایک رپورٹ کا ’’ العربیہ بزنس ‘‘ نے جائزہ لیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ نقطہ نظر این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ کے ساتھ ساتھ ایکس پنگ کے عہدیداروں کے پر امید بیانات سے مطابقت رکھتا ہے جو اگلے سال گوانگزو میں اپنی روبوٹیکسی خدمات شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ گولڈمین سیکس کے اندازوں کے مطابق عالمی روبوٹیکسی مارکیٹ 2030 تک 25 بلین ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے۔ چینی کمپنیاں عالمی سطح پر اپنے امریکی حریفوں سے آگے ہیں۔ جب کہ امریکی کھلاڑی ایک پیمائشی رفتار سے پھیل رہے ہیں۔ چینی کمپنیاں بین الاقوامی منڈیوں میں زیادہ ترقی کر رہی ہیں۔ پچھلے 18 مہینوں میں بیڈو، پونی اے آئی اور وی رائیڈ نے مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں روبوٹیکسی خدمات پیش کرنے کے لیے اوبر کے ساتھ شراکت داری کی ہے جس سے ان کمپنیوں کو تیز رفتار ترقی اور آپریٹنگ اخراجات میں کمی کا موقع ملا ہے۔ ریسرچ فرم کاؤنٹرپوائنٹ نے کہا کہ یہ اتحاد منافع کی راہ ہموار کرنے میں اہم ثابت ہوں گے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments