اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت پیر کے روز سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہو گیا۔ مجموعی طور پر 1966 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔ اس عمل میں شریک ایک اہل کار نے روئٹرز کو بتایا کہ 38 میں سے پہلی بس ... آزاد ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو لے کر غزہ کی طرف روانہ ہو چکی ہے، جبکہ کچھ دیگر بسیں رام اللہ پہنچ گئی ہیں۔ اس دوران عوفر جیل کے قریب نمائندوں کو ہراس اور آنکھوں میں جلن پیدا کرنے والی گیس کا سامنا کرنا پڑا تاکہ انھیں وہاں سے ہٹایا جا سکے۔ اسرائیلی حکام نے پہلے ہی کسی بھی قسم کی جشن منانے کی سرگرمیوں سے خبردار کر رکھا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکام نے پیر کے روز 83 فلسطینی قیدیوں کو عوفر جیل سے رہا کیا۔ یہ عمل بین الاقوامی کمیٹی برائے صلیبِ احمر کی نگرانی میں مکمل ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق، قیدیوں کو لے جانے والی بسیں سخت سیکیورٹی میں جیل کے احاطے سے روانہ ہوئیں۔ کچھ قیدیوں کو غزہ منتقل کیا جائے گا جبکہ کچھ قیدیوں کو معاہدے کے تحت بعد میں فلسطینی علاقوں سے باہر بھیجا جائے گا۔ فلسطینی اسیران کے امور کے دفتر نے بتایا کہ آج رہا کیے جانے والے تمام قیدی بسوں میں سوار ہو چکے ہیں، جو اب عوفر جیل سے بیتونیا (رام اللہ) اور النقب جیل سے غزہ کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ یہ رہائی اس وقت عمل میں آئی جب صلیب احمر نے چند گھنٹے قبل اعلان کیا کہ اس نے غزہ سے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو دو مرحلوں میں وصول کر لیا ہے۔ تنظیم نے اسے "فریقین کے درمیان طے شدہ ایک انسانی اقدام" قرار دیا۔ معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت اسرائیل 250 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں 83 قیدی عوفر اور 167 النقب کی کتسیعوت جیل سے ہیں، جبکہ غزہ سے تعلق رکھنے والے 1718 قیدی وہ ہیں جنھیں 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکام نے اتوار کی شب تقریباً 100 قیدیوں کے رشتہ داروں کو مصر جانے سے روک دیا، جہاں سے کچھ رہا شدہ افراد کو جلا وطنی کے لیے منتقل کیا جانا ہے۔ دوسری جانب اسیران کے امور سے متعلق حماس کے دفتر نے تصدیق کی کہ 154 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کر کے مصر منتقل کیا گیا ہے، جہاں سے انھیں دوسرے ممالک بھیج دیا جائے گا۔ ان افراد میں فتح، حماس، اسلامی جہاد اور عوامی محاذ برائے آزادیِ فلسطین کے ارکان شامل ہیں۔ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق بالواسطہ مذاکرات 6 اکتوبر کو شرم الشیخ میں مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں بحال ہوئے تھے۔ بعد ازاں 9 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس کے نمائندے پہلے مرحلے کے امن منصوبے پر متفق ہو گئے ہیں، جس میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کا غزہ سے مرحلہ وار انخلا شامل ہے۔ فوج کے مطابق 10 اکتوبر کو جنگ بندی کا معاہدہ با ضابطہ طور پر نافذ ہو گیا۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
ھند رجب پر بنی فلم کے لیے وینس فلم میلے میں غیر معمولی پذیرائی، 23 منٹ تک تالیاں بجتی رہیں
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے پھر ویٹو کردی