International

پشاور دھماکے میں کالعدم لشکرِ اسلام کے بانی مفتی منیر شاکر ہلاک، ’دولتِ اسلامیہ کی طرف سے دھمکیاں دی جا رہی تھیں‘: پولیس

پشاور دھماکے میں کالعدم لشکرِ اسلام کے بانی مفتی منیر شاکر ہلاک، ’دولتِ اسلامیہ کی طرف سے دھمکیاں دی جا رہی تھیں‘: پولیس

پشاور کے تھانہ ارمڑ کی حدوود میں ایک بم دھماکہ کے نتیجے میں مذہبی شخصیت مفتی منیر شاکر ہلاک ہوگئے ہیں۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق مفتی منیر شاکر کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا اور دھماکے میں ان کی ٹانگ شدید متاثر ہوئی تھی۔ ہسپتال کے ترجمان کے مطابق زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ہسپتال میں مفتی منیر شاکر کی موت واقع ہوئی ہے۔ ارمڑ تھانہ کے ایس ایچ او نور محمد نے بتایا کہ مفتی منیر شاکر عصر کی نماز کے لیے جیسے ہی مسجد میں داخل ہوئے اس وقت پہلے سے نصب شدہ دھماکہ خیز پھٹ گیا، جس کے سبب ابتدائی طور ہر مفتی منیر شاکر سمیت چار افراد زخمی ہوئے تھے جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ دوسری جانب ایس ایس پی پشاور مسعود احمد نے بی بی سی کے نامہ نگار عزیز اللہ خان کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے ایسا لگتا ہے کہ مفتی منیر شاکر پرحملہ دستی بم سے کیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مفتی منیر شاکر کی جان کو خطرہ تھا اور انھیں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی شاخ خراسان کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔ مفتی منیر شاکر نے چند روز پہلے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ انھیں وٹس ایپ پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور ان دھمکیوں کے سکرین شاٹس انھوں نے مقامی تھانے میں شواہد کے ساتھ جمع کروا دیے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں گزشتہ چند ہفتوں سے مذہنی شخصیات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہے۔ کچھ ہفتے قبل اکوڑہ خٹک کی جامعہ حقانیہ میں ایک بم دھماکے میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ گذشتہ روز جنوبی وزیرستان میں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا عبداللہ ندیم پر بھی مسجد میں حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے۔ مفتی منیر شاکر اس وقت منظر عام پر آئے جب انھوں نے کالعدم لشکر اسلام نامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔ اس کے بعد 2004 اور 2005 میں خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ میں کالعدم انصار الاسلام اور کالعدم لشکر اسلام کے مابین لڑائی شروع ہوئی اور منیر شاکر روپوش ہوگئے۔ اس کے بعد لشکر اسلام کی قیادت منگل باغ کو سونپی گئی تھی۔ منگل باغ کی قیادت میں لشکر الاسلام اور انصار اسلام کے درمیان لڑائیاں اس کے بعد بھی جاری رہیں جس کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا۔ کچھ عرصہ روپوش رہنے کے بعد مفتی منیر شاکر نے ہنگو میں درس وتدریس کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا مگر بعد میں وہ پشاور کے علاقے ارمڑ منتقل ہوگئے۔ مفتی منیر شاکر سوشل میڈیا کے ذریعے بھی کافی مشہور ہوئے تھے۔ ان کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر 93 ہزار فالورز موجود ہیں۔ وزیر اعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور نے واقعے کی مذمت کی ہے اور پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments