رہوڈ آئی لینڈ کی ایک ڈاکٹر جو براؤن یونیورسٹی کے میڈیکل سکول میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، کو لبنان ملک بدر کر دیا گیا ہے حالانکہ عدالتی کاغذات کے مطابق ایک جج نے امریکی ویزا کی حامل کو ملک سے فوراً نکالنے کا حکم روک دیا تھا۔ چونتیس سالہ ڈاکٹر راشا علویہ کی بے دخلی پیر کو بوسٹن میں ایک وفاقی جج کے سامنے ہونے والی سماعت کا مرکز ہے جنہوں نے اتوار کو اس بارے میں معلومات کا مطالبہ کیا کہ آیا امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن نے "دانستہ" ان کے حکم کی نافرمانی کی۔ ڈیموکریٹک صدر براک اوباما کے مقرر کردہ امریکی ڈسٹرکٹ جج لیو سوروکین نے کہا کہ انہیں علویہ کی جانب سے کام کرنے والے ایک وکیل سے واقعات کی "تفصیلی اور مخصوص" ترتیب موصول ہوئی ہے جس میں اس بارے میں "سنگین الزامات" ہیں کہ آیا ان کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی۔ ایجنسی نے علویہ کی ملک بدری کی وجہ نہیں بتائی۔ لیکن ان کا اخراج اس وقت ہوا جب ریپبلکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے سرحد عبور کرنے پر تیزی سے پابندی لگانے اور امیگریشن گرفتاریاں تیز کرنے کی کوشش کی ہے۔ سی بی پی کے ایک ترجمان ہلٹن بیکہم نے ایک بیان میں کہا کہ تارکینِ وطن کو ملک میں داخلے کا جواز پیش کرنے کا بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے اور ایجنسی کے افسران "خطرات کی شناخت اور انہیں روکنے کے لیے سخت پروٹوکول کی پابندی کرتے ہیں۔" پروویڈنس میں رہائش پذیر لبنانی شہری علویہ کی کزن یارا شہاب کی جانب سے دائر کردہ مقدمے کے مطابق وہ رشتہ داروں سے ملنے کے لیے لبنان گئی ہوئی تھیں جہاں سے واپسی پر انہیں جمعرات کو بوسٹن کے لوگان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حراست میں لے لیا گیا۔ ان کے پاس 2018 سے امریکہ میں رہائش کا ویزا تھا جب وہ پہلی بار اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی میں دو سالہ فیلوشپ مکمل کرنے آئی تھیں۔ اس سے پہلے انہوں نے واشنگٹن یونیورسٹی میں فیلوشپ مکمل کی۔ پھر انہوں نے ییل-واٹربری انٹرنل میڈیسن پروگرام جون میں مکمل کیا تھا۔ قانونی چارہ جوئی میں کہا گیا ہے کہ لبنان میں رہتے ہوئے امریکی قونصل خانے نے علویہ کو ایچ-ون بی ویزا جاری کیا جس میں انہیں براؤن یونیورسٹی میں کام کرنے کے لیے امریکہ میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ اس طرح کے ویزے دوسرے ممالک کے لوگوں کے لیے مخصوص ہیں جو خاص پیشوں میں ملازم ہوں۔ اس ویزا کے باوجود سی بی پی نے انہیں ایئرپورٹ پر انہیں حراست میں لے لیا جس کی وجوہات مقدمے کے مطابق تاحال ان کے افرادِ خانہ کو نہیں بتائی گئیں۔ مقدمے میں دلیل دی گئی کہ ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ مقدمے کے جواب میں سوروکین نے جمعہ کی شام کو احکامات جاری کیے کہ عدالت میں 48 گھنٹے کے نوٹس کے بغیر علویہ کو میساچوسٹس سے ہٹانے سے روکا جائے اور انہیں پیر کو عدالتی سماعت کے لیے پیش کیا جائے۔ یہ حکم جاری ہونے کے بعد بھی کزن کے وکلاء کے مطابق علویہ کو پیرس لے جایا گیا جہاں سے وہ لبنان کے لیے اتوار کو طے شدہ پرواز میں سوار ہوئیں۔ سوروکین نے اتوار کو حکومت کو ہدایت کی کہ وہ پہلے سے طے شدہ سماعت سے قبل پیر کی صبح تک قانونی اور حقائق پر مبنی جواب فراہم کرے اور علویہ کی آمد اور ملک بدری سے متعلق تمام ای میلز، ٹیکسٹ پیغامات اور دیگر دستاویزات محفوظ رکھے۔ دیگر معاملات میں بھی خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ اپنے ایجنڈے کے بعض حصوں کے برخلاف آنے والے عدالتی فیصلوں کی تعمیل کر رہی ہے یا نہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اتوار کے روز کہا کہ اس نے وینزویلا کے سینکڑوں باشندوں کو جنگ کے وقت شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے اختیارات کے تحت ایل سلواڈور بھیج دیا حالانکہ ایک وفاقی جج نے اس طرح کی ملک بدری کو عارضی طور پر روکنے کا حکم دیا ہے۔
Source: social media
یمن میں امریکی فضائی حملوں سے 53 افراد جاں بحق، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
خلا میں 9 ماہ تک پھنسی رہنے والی انڈین نژاد امریکی خلاباز کو ناسا کتنی رقم دے گا؟
’یورپی ممالک لڑنے کے لیے تیار نہیں، لازمی فوجی سروس بحال کرنے پر غور کر نے لگے‘
حوثیوں کا جوابی حملہ، امریکی طیارہ بردار جہاز پر میزائلوں کی برسات
طالبان نے عمر رسیدہ برطانوی جوڑے کو ’سخت سکیورٹی والی جیل‘ میں منتقل کر دیا
نیتن یاہو کا داخلی سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ کو برطرف کرنے کا اعلان، سربراہ کا فیصلہ ماننے سے انکار
جعفر ایکسپریس حملہ: پٹڑی کی مرمت مکمل، سروس کی بحالی سکیورٹی کلیئرنس سے مشروط
اسرائیل اور حماس کے درمیان دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کی توقع
مزاحمت واحد راستہ، یمن کی قوم ضرور فتحیاب ہوگی، آیت اللّٰہ خامنہ ای
بنگلا دیشی چیف ایڈوائزر محمد یونس آئندہ ہفتے چین کا دورہ کرینگے