International

پوتین کو ٹرمپ سے ملاقات کے لیے آٹھ گھنٹے کی پرواز کرنا ہوگی: ٹیلی گراف

پوتین کو ٹرمپ سے ملاقات کے لیے آٹھ گھنٹے کی پرواز کرنا ہوگی: ٹیلی گراف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی صدر پوتین سے یوکرین کے مسئلے پر بات چیت کے لیے ہنگری کے دارالحکومت بوداپسٹ میں ملاقات کریں گے۔ اس اعلان کے بعد قانونی اور سفارتی سطح پر بحث چھڑ گئی ہے کیونکہ پوتین کے لیے ہنگری تک پہنچنا خود ایک بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ ٹیلی گراف کے مطابق پوتین کسی بھی راستے سے ہنگری جانے کے لیے نیٹو ممالک یا عالمی فوجداری عدالت کے رکن ملکوں کی فضائی حدود عبور کیے بغیر نہیں پہنچ سکتے۔ یہ وہی عدالت ہے جس نے یوکرین جنگ کے حوالے سے پوتین کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کر رکھا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر پوتین کی پرواز سربیا، رومانیہ یا سلوواکیہ کی فضائی حدود میں داخل ہوتی ہے تو ان ممالک پر قانونی طور پر لازم ہوگا کہ وہ انہیں گرفتار کرلیں۔ جرمن وزارتِ خارجہ نے بوداپسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پوتین کو گرفتار کرے تاہم دیگر یورپی ملکوں نے کھل کر کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا تاکہ امن کے امکانات متاثر نہ ہوں۔ رپورٹ میں پوتین کے ہنگری پہنچنے کے تین ممکنہ راستے بتائے گئے ہیں۔ پہلا مختصر راستہ ہے جو تین گھنٹوں پر محیط ہوسکتا ہے۔ یہ راستہ بیلاروس اور یوکرین کے راستے ہنگری پہنچنا ہے مگر جنگ کے باعث اس راستے سے جانا ناممکن ہے۔ دوسرا درمیانی راستہ پانچ گھنٹے طویل ہوسکتا ہے۔ یہ پولینڈ اور سلوواکیہ کے راستے پہنچنا ہے اور یہ بھی سیاسی طور پر ناقابلِ عمل ہے۔ تیسرا طویل راستہ ہے جو آٹھ گھنٹے طویل ہوگا۔ اس راستے کے ذریعے پوتین ترکیہ ، بحیرہ روم اور سربیا کے راستے ہنگری پہنچ سکتے ہیں۔ یہ سب سے زیادہ ممکنہ راستہ ہے کیونکہ یہ نیٹو ممالک کی فضائی حدود سے گزرنے سے بچتا ہے اور روس کے ترکی و سربیا سے بہتر تعلقات ہیں۔ ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیارتو نے کہا ہے کہ ان کا ملک پوتین کے محفوظ داخلے، مذاکرات اور واپسی کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خود مختار ریاست ہیں۔ ہمیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ ہم پوتین کا احترام سے استقبال کریں گے اور ٹرمپ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے لیے سازگار ماحول فراہم کریں گے۔ وزیراعظم وکٹر اوربان، جو ٹرمپ کے پرانے اتحادی اور روس سے بھی قریبی تعلقات رکھتے ہیں، نے بتایا کہ سربراہی ملاقات اگلے دو ہفتوں میں ممکن ہے بشرطیکہ امریکی و روسی وزرائے خارجہ آئندہ ہفتے ہونے والے اپنے اجلاس میں باقی مسائل طے کر لیں۔ یوکرین اور ہنگری کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ زیلینسکی نے گزشتہ ماہ الزام لگایا کہ ہنگری کے ڈرونز نے یوکرینی فضائی حدود میں داخل ہوکر خلاف ورزی کی جس پر اوربان نے کہا کہ یوکرین کوئی مکمل خود مختار ریاست نہیں۔ ہنگری اب بھی روسی تیل و گیس پر انحصار کرتا ہے جبکہ یورپی یونین نے 2028 تک روسی توانائی پر انحصار ختم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روس سے توانائی کی خریداری بند کرے۔

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments