نیویارک کے بلدیاتی انتخابات میں نومنتخب میئر ظہران ممدانی نے تاریخی کامیابی حاصل کر کے شہر کے پہلے مسلم اور ایک صدی بعد سب سے کم عمر میئر بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ یہ کامیابی صرف ایک انتخابی مرحلہ نہیں بلکہ امریکہ کے سب سے متنوع اور بااثر شہر کے سیاسی و سماجی نقشے میں ایک نمایاں تبدیلی کا نشان بن گئی ہے۔ فتح کے بعد اپنے خطاب میں ظہران ممدانی نے اپنی اہلیہ کا ذکر بڑے فخر سے کرتے ہوئے کہاکہ "اس لمحے اور ہر لمحے میرے ساتھ رہنے کے لیے ان سے بہتر کوئی نہیں"۔ انتخابی جیت کے بعد سب کی نظریں ان کی اہلیہ راما دواجی پر مرکوز ہو گئیں ۔ وہ ایک امریکی شامی نژاد فنکارہ ہیں جنہوں نے دبئی میں پرورش پائی اور خاموشی کے ساتھ اپنی الگ فنّی پہچان قائم کی۔ "ایربیئن بزنس" میگزین کے مطابق راما دواجی امریکی شہر ہیوسٹن میں ایک شامی مسلمان خاندان کے ہاں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین کا تعلق دمشق سے تھا۔ وہ نو سال کی عمر میں دبئی منتقل ہوئیں جہاں ان کا بچپن خلیجی ممالک میں گزرا۔ یہی دوہرا ثقافتی پس منظر ان کے فن کا محور بنا، جو شناخت اور وابستگی جیسے موضوعات کو نرمی مگر گہرے سیاسی پیغام کے ساتھ اجاگر کرتا ہے۔ راما نے قطر میں قائم ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے کیمپس سے اپنی تعلیم کا آغاز کیا۔ بعدازاں امریکہ کے شہر رچمنڈ میں اسی یونیورسٹی سے سنہ2019ء میں امتیازی نمبروں کے ساتھ گریجویشن مکمل کی۔ انہوں نے نیویارک کے اسکول آف ویژوئل آرٹس سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ آج وہ بروکلین میں مقیم ہیں اور مصوری، فخار سازی اور ایڈیٹوریل ڈیزائن سمیت مختلف فنون میں کام کر رہی ہیں۔ راما کے فن پارے اکثر سماجی اور سیاسی موضوعات کے گرد گھومتے ہیں۔ ان کی ایک مشہور پینٹنگ میں تین افراد کے اوپر عربی عبارت "لن نغادر" (ہم نہیں جائیں گے) درج ہے، جو القدس کے شیخ جراح محلے کے فلسطینی خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار ہے۔ ایک اور فن پارے میں انہوں نے غزہ میں بھوک کے بحران کو اجاگر کرتے ہوئے عوام کو "غزہ کے ساتھ جڑے رہنے" کی اپیل کی۔ اگرچہ ان کے انسٹاگرام پر ایک لاکھ ستر ہزار سے زیادہ فالوورز ہیں مگر ان کا مواد ذاتی یا سیاسی تشہیر کے بجائے فن اور سماجی شعور پر مرکوز رہتا ہے۔ راما اور ظہران ممدانی کی ملاقات سنہ2021ء میں ڈیٹنگ ایپ "ہِنج" پر ہوئی۔ مشترکہ اقدار اور تخلیقی توانائی نے جلد ہی دونوں کو قریب کر دیا۔ ان کی منگنی دبئی میں اہلِ خانہ کی موجودگی میں ہوئی جبکہ نکاح نیویارک میں سنہ2025ء کے آغاز میں ہوا، جس کے بعد یوگنڈا میں ممدانی کے آبائی وطن میں ایک خاندانی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اگرچہ ظہران ممدانی کا سیاسی سفر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ راما نے میڈیا کی چمک دمک سے دور رہنے کو ترجیح دی۔ وہ انتخابی مہم میں شاذ و نادر ہی نظر آئیں، مگر ان کے تخلیقی ہاتھوں نے مہم کی بصری شناخت اور ڈیجیٹل موجودگی میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ صرف اہم عوامی مواقع پر شریک ہوئیں، جن میں ممدانی کی انتخابی فتح کی رات بھی شامل ہے۔ راما دواجی آج نہ صرف زهران ممدانی کی شریکِ حیات ہیں بلکہ ایک مضبوط، باشعور اور فنکارانہ روح کی نمائندہ ہیں جو مشرق و مغرب کے درمیان تعلق، شناخت اور مزاحمت کے رنگوں کو اپنے فن میں سمو رہی ہیں۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
ھند رجب پر بنی فلم کے لیے وینس فلم میلے میں غیر معمولی پذیرائی، 23 منٹ تک تالیاں بجتی رہیں