تائیوان کی معروف بیوٹی انفلوئنسر گواوا شوئی شوئی جنہیں آن لائن گواوا بیوٹی کے نام سے جانا جاتا تھا، 24 سال کی عمر میں چل بسیں۔ شوئی شوئی اپنی منفرد ویڈیوز اور انوکھے انداز کےلیے مشہور تھیں جس میں وہ مختلف بیوٹی پراڈکٹس کو ناصرف آزما کر دکھاتی تھیں بلکہ کئی بار انہیں چکھ کر بھی ناظرین کو حیران کر دیتی تھیں۔ ان کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیماری کے باعث اچانک ان کی موت واقع ہوگئی۔ تاہم ان کی موت کے بارے میں مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ انفلوئنسر کے اہلِ خانہ نے سوشل میڈیا پر وضاحت کی کہ افواہوں کے برعکس ان کی موت کا تعلق میک اپ مصنوعات کھانے سے نہیں ہے۔ پوسٹ میں لکھا گیا کہ شکریہ ان تمام لوگوں کا جنہوں نے ان سے محبت کی، پیغامات چھوڑے اور ان کے ساتھ ہنسے، وہ آپ سب کی محبت کو دل سے سراہتی تھیں۔ گواوا شوئی شوئی نے انسٹاگرام پر ہزاروں فالوورز اس وقت حاصل کیے جب انہوں نے بیوٹی پراڈکٹس کے منفرد انداز میں ریویو کرنا شروع کیے، وہ صرف پراڈکٹس کو چہرے پر آزمانے تک محدود نہیں رکھتیں تھیں بلکہ انہیں چکھ کر بھی ریویو دیتی تھیں جیسے لپ اسٹک، بلش، فیس ماسک اور یہاں تک کہ کاٹن پیڈز بھی، ایک ویڈیو میں وہ جیلی بلش لگا کر پھر اسے فورک سے نکال کر کھاتی دکھائی دیں۔ بہت سے صارفین نے ان ویڈیوز پر اعتراض کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ اگر کوئی ان کی ویڈیو سے متاثر ہو کر بیوٹی پراڈکٹ کھا لے تو کیا وہ ذمہ داری لیں گی؟ ان کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں گردش کرنے لگیں، کچھ صارفین نے ہارٹ اٹیک کو وجہ قرار دیا، جب کہ کچھ نے بیوٹی پراڈکٹس کے چکھنے کو ممکنہ زہریلا پن قرار دیا۔ جبکہ گواوا شوئی شوئی کی موت نے ان کے چاہنے والوں کو غم میں مبتلا کر دیا ہے، سوشل میڈیا پر ان کے مداحوں کی جانب سے تعزیتی پیغامات اور دعاؤں کا سلسلہ جاری ہے۔
Source: social media
لندن: ماہرہ خان کو نئی فلم کے پروموشنل ایونٹ پر ہراسانی کا سامنا
مشہور اداکار ارشد وارثی اور ان کی بیوی کے خلاف سیبی کی بڑی کارروائی، 5 سال تک شیئر بازار میں ممنوع قرار
ممتاز پاپ سٹار دعا لیپا بھی اسرائیل کواسلحہ روکنےکا مطالبہ کرنےوالی نمایاں شخصیات میں شامل
کولمبیئن گلوکارہ شکیرا پرفارمنس کے دوران اسٹیج پر گر گئیں
اے پی جے عبد الکلام کی بائیوپک کا اعلان، دھنُش نبھائیں گے ’میزائل مین کا کردار‘
سلمان خان کے گھر میں گھسنے کی کوشش، ایک خاتون سمیت دو افراد پولیس حراست میں