International

مصری لڑکیوں میں ''عرفی شادی'' کا رواج پنپنے لگا ہے: سربراہ نکاح رجسٹرار سینڈیکیٹ

مصری لڑکیوں میں ''عرفی شادی'' کا رواج پنپنے لگا ہے: سربراہ نکاح رجسٹرار سینڈیکیٹ

مصر میں شرعی نکاح رجسٹرار سینڈیکیٹ کے سربراہ اسلام عامر نے بتایا کہ بہت سی لڑکیاں اپنی پنشن برقرار رکھنے کے لیے عرفی شادی کا انتخاب کرتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کم عمری کی شادیاں اکثر جعلی نکاح رجسٹراروں کے ذریعے ہوتی ہیں، جنہیں قانونی طور پر رجسٹر نہیں کیا جاتا۔ اسلام عامر نے بتایا کہ جعلی نکاح رجسٹرار تیزی سے پھیل رہے ہیں، جو بعض لوگوں کی کم آگاہی سے فائدہ اٹھا کر مالی مفاد حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے جعل سازوں کے پاس شادی یا طلاق کے معاہدوں کو باضابطہ طور پر رجسٹر کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ اسلام عامر نے واضح کیا کہ عرفی شادی شرعی طور پر درست ہے، خاص طور پر دور دراز علاقوں میں۔ اس طرح کی شادی شرعی طور پر تو انجام پاتی ہے لیکن سرکاری طور پر رجسٹر نہیں ہوتی، جس کے باعث قانونی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں، جیسے بچوں کا اندراج نہ ہو پانا اور شادی کا قانونی طور پر تسلیم نہ کیا جانا۔ معروف واقعات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، مصر میں شرعی نکاح رجسٹراروں کے نقیب نے بتایا کہ فنکار محمود عبدالعزیز کا نکاح شرعی طور پر صحافی بوسی شلبي سے ہوا تھا اور وہ قانونی طور پر طلاق یافتہ تھے، بعد میں انہوں نے دوبارہ شرعی نکاح کے ذریعے انہیں واپس لے لیا۔ انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ قانون کم عمر لڑکیوں کی شادی کے اندراج کو جرم قرار دیتا ہے، اور اس قسم کی شادیاں عموماً شرعی طور پر جعلی نکاح رجسٹراروں کے ذریعے کرائی جاتی ہیں، جن کا کوئی قانونی اندراج نہیں ہوتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ذہنی مریضوں کو شادی کا حق حاصل ہے ،جب تک ان کی حالت اتنی سنگین نہ ہو کہ شادی کے راستے میں رکاوٹ بنے۔ تاہم وہ ذہنی مریض جن کی حالت خطرناک ثابت ہو جائے، ان کے لیے شادی شرعاً جائز نہیں۔ اسی طرح جو شخص مکمل طور پر اہلیت سے محروم ہو، وہ شادی نہیں کر سکتا خواہ اس کے پاس شرعی شرائط موجود ہی کیوں نہ ہوں۔

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments