National

مسلم پرسنل لا بورڈ کی ’تحفظ اوقاف مہم‘ کے دوسرے مرحلے کا اعلان

مسلم پرسنل لا بورڈ کی ’تحفظ اوقاف مہم‘ کے دوسرے مرحلے کا اعلان

نئی دہلی : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی ’تحفظ اوقاف مہم‘ کے دوسرے مرحلہ کا اعلان کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ مہم سے متعلق یکم ستمبر تا 30 نومبر 2025 تک کا روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔ 19 ستمبر بروز جمعہ، تقریر اور اس کے بعد دعا کا اہتمام: اوقاف کی اہمیت اور حال میں منظور شدہ وقف ترمیمی قانون کے مضمرات اور اندیشوں پر مساجد میں خطبات جمعہ کا اہتمام کیا جائے گا اور اوقاف کی بازیابی کے لئے دعاؤں کا اہتمام کیا جائے گا۔ جنتر منتر اور ہر ودھان سبھا کے سامنے دھرنا دیا جائے گا جس میں ہاتھ میں پلے کارڈ ہوں گے جس پر مختلف نعرے درج ہوں گے، اسی طرح دھرنے کی پشت پر جو بینر ہو گا اس میں Bullet Point میں لکھا جائے گا کہ ہم کیوں وقف ترمیمی قانون 2025 کے مخالف ہیں۔ (انگریزی، ہندی اور اردو میں)۔ جنتر منتر پر بورڈ کی مرکزی قیادت دھرنا دے گی اور ریاستوں میں دھرنوں کا اہتمام ریاستی کنوینرس کریں گے اور شہر میں موجود بورڈ کے ارکان، مرکزی در ریاستی تنظیموں کے ریاستی سربراہ بھی اس میں شامل ہوں گے۔ دہلی اور ریاستوں کے دھرنے الگ الگ تاریخوں میں ہوں گے۔ دہلی کے جنتر منتر پر 24 ستمبر کو دھرنا دیا جائے گا یہ دھرنا کم از کم دو تا تین گھنٹوں کا ہوگا۔ اس کے بعد گرفتاریاں دی جائیں گی۔ 26 ستمبر بروز جمعہ صبح 8 بجے تا 2 بجے دن تک مسلمان اپنے کاروبار اور آفس وغیرہ بطور احتجاج بند رکھیں گے۔ البتہ میڈیکل اسٹورز کھلی رہیں گی۔ "وقف ترمیمی قانون ہمیں منظور نہیں" پر ایک کتابچہ ہندی، انگریزی اور اردو میں تیار کیا جائے گا اور اس کا ہر علاقائی زبان میں ترجمہ کرایا جائے گا۔ انگریزی، اردو اور ہندی کا کتابچہ مرکز کی طرف سے شائع ہوگا اور علاقائی زبانوں میں کتابچہ ریاستی کنوینرس شائع کروائیں گے۔ دہلی اور ہر ریاست کی راجدھانی میں دو طرح کی پریس کانفرنسوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ ایک بورڈ کے افراد پر مشتمل ہوگی اور دوسری مشترکہ پریس کانفرنس ہوگی جس میں دیگر اقلیتوں اور سول سوسائٹی کے افراد کو بھی شریک کرایا جائے گا۔ اس مرحلے میں برادران وطن کے ساتھ راؤنڈ ٹیبل میٹنگوں کا بڑے پیمانے پر اہتمام کیا جائے گا۔ ہر ریاست کے ہر بڑے شہر میں اس کی کوشش کی جائے گی۔ راؤنڈ ٹیبل میٹنگ میں غیر مسلموں کی سرکردہ شخصیات، سیاسی قائدین، سول سوسائٹی کے رہنما اور اقلیتوں کے نمائندوں کو شریک کرایا جائے گا۔ مختلف مذہبی رہنماؤں کے ساتھ تمام مذاہب کی اوقافی املاک اور اداروں کے تحفظ کے مسئلہ پر مشترکہ نشستوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ انگریزی، ہندی، اردو اور علاقائی زبانوں کے اخبارات میں "وقف ترمیمی قانون سے انکار کیوں" پر مضامین شائع کروائے جائیں گے۔ لیٹرس ٹو ایڈیٹر: اخبارات کو بڑے پیمانے پر خطوط لکھے جائیں اور انہیں شائع کرایا جائے۔ اخبارات میں پورے صفحہ کے اشتہار جہاں ممکن ہو شائع کروائے جائیں گے۔ فیس بک، انسٹاگرام اور ٹیلیگرام پر ہر ہفتہ 15 منٹ کی ایک ویڈیو کلپ ڈالی جائے گی، جس میں بورڈ کے مرکزی ذمہ دار تنظیموں کے قائدین اور بورڈ کے علاقائی کنوینرز کی تقاریر ہوں گی۔ کوشش کی جائے گی کہ بنگلہ، گجراتی، تیلگو، پنجابی، کنڑ، ملیالم اور تامل زبانوں میں بھی مسلم تنظیموں کے علاقائی ذمہ داران کی تقاریر کی ویڈیو کلپ ڈالی جائیں جو بہت پروفیشنل انداز میں تیار کروائی جائیں گی۔ 16 نومبر دہلی کے رام لیلا میدان پر ایک بہت بڑے احتجاجی جلسہ کا اہتمام کیا جائے گا۔ کوشش کی جائے گی کہ اس میں لاکھوں کی تعداد میں پورے ملک سے لوگ شریک ہوں۔ اس پروگرام میں بڑے پیمانے پر برادران وطن کو بھی دعوت کی جائے گی۔ مقررین میں بھی اکابرین ملت کے علاوہ سیاسی رہنما اور سول سوسائٹی کے افراد اور اقلیتی رہنما بھی شرکت کریں گے۔ دہلی اور ریاستی راجدھانیوں میں الگ الگ ایام میں 3 تا 5 کیلو میٹر کا ایک مارچ نکالا جائے گا۔ دہلی میں یہ مارچ راشٹر پتی بھون اور ریاستوں میں یہ مارچ گورنر ہاؤس تک جائے گا۔ جس میں شرکاء کے ہاتھوں میں پلے کارڈز ہوں گے اور سامنے ایک بینر ہوگا۔ یہ مارچ بہت پرامن اور سنجیدہ انداز میں نکالا جائے گا۔ صرف پہلے سے متعین نعرے ہی باوقار انداز میں لگائے جائیں گے۔ مارچ کے اختتام پر صدر جمہوریہ اور گورنرس کو میمورنڈم دیا جائے گا۔ مارچ کی تاریخ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے عبوری فیصلہ آجانے کے بعد کیا جائے گا۔ ریاستی کنوینز کی قیادت میں 16 اکتوبر کو بورڈ اور مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں پر مشتمل ایک وفد وزیر اعلیٰ سے ملاقات کر کے ایک میمورنڈم پیش کرے گا۔ صدر بورڈ کی جانب سے تمام اوقاف کے متولیان اور ریاستی وقف بورڈ چیئرمین حضرات کے نام ایک خط تحریر کیا جائے گا۔ بورڈ کے اراکین و مسلم تنظیموں کے ذمہ دار ہر شہر اور ہر علاقے کے متولیوں تک اسے پہنچانے کا اہتمام کریں گے۔

Source: scoial media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments