بین الاقوامی 'این جی او' نے کہا ہے مالٹا نے ڈرون حملے کا نشانہ بننے والے بحری جہاز تک رسائی نہیں دی۔ یہ جہاز غزہ کے باسیوں کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد لے کر جا رہا تھا کہ اس دوران بین الاقوامی حدود میں اسے ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا۔ 'مالٹا کے حکام کے مطابق بحری جہاز کے عملے نے مدد لینے سے انکار کر دیا تھا۔ بین الاقوامی ادارے 'فریڈم فلوٹیلا کولیشن' نے کہا ہے کہ امدادی سامان لے جانے والے جہاز پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار اسرائیل ہے جس نے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں کو ایک بار پھر قحط کا سامنا ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔ 'این جی او' کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے سے بحیرہ روم میں جہاز کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ جس سے بجلی کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جہاز 30 کارکنوں کا انتظار کر رہا تھا جب اسے نشانہ بنایا گیا۔ 13 ممالک سے تعلق رکھنے والے یہ 30 امدادی کارکن جہاز تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ مالٹا کی فوج نے انہیں روک لیا اور انہیں واپس بھیج دیا گیا۔ 'این جی او' کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاز کو 2 مئی کی صبح ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا۔ جس کے بعد سے غزہ کے فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان لے جانے والا جہاز سفر جاری نہیں رکھ سکا۔ جاری کردہ بیان کے مطابق حکام نے جہاز کی مرمت کے لیے بندرگاہ جانے سے بھی روک دیا ہے۔ وزیراعظم مالٹا نے کہا ہے کہ جہاز کے لیے امدادی پیشکش موجود ہے۔ تاہم مالٹا کی سلامتی سب سے اہم ہے۔ جہاز کے کپتان نے مالٹا پولیس کے ساتھ تعاون سے انکار کرتے ہوئے جہاز میں داخلے سے منع کر دیا تھا۔
Source: social media
میرا جانشین بننے کے لیے جے ڈی وینس بہترین انتخاب ہیں: ٹرمپ کا اعلان
صدر ٹرمپ کا ترک ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ، گفتگو کو تعمیری قرار دیدیا
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 19 افراد ہلاک: شہری دفاع
یمن : ایک رات میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر 29 امریکی فضائی حملے
ڈونلڈ ٹرمپ سے خوفزدہ امریکی شہری ملک چھوڑنے پر مجبور
مالٹا کے حکام ڈرون حملے کے شکار بحری جہاز تک رسائی نہیں دے رہے: این جی او