اسرائیل نے یمن میں حوثی گروپ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے الحدیدہ کی بندرگاہ پر تقریباً 48 سے 50 بم گرانے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس بمباری سے بندرگاہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ بندرگاہ کو بہت سخت ضرب لگائی گئی ہے۔ وہاں حوثیوں کی ایک اہم فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ اخبار ’’ یدیعوت احرونوت‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اسی طرح انہوں نے واضح کیا کہ یمن میں اسرائیلی آپریشن ختم ہو چکا ۔ دوسری طرف "العربیہ" کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ الحدیدہ پر حملوں میں 30 سے زائد اسرائیلی طیاروں نے حصہ لیا۔ اس کے باوجود دیگر اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ بندرگاہ کو شدید فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا لیکن وہ مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئی۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرائی نے اعلان کیا کہ ہماری افواج نے یمن میں حوثیوں کے حالیہ حملوں کے جواب میں ان کے کئی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ ادرائی نے ’’ ایکس‘‘ پر کہا ہم نے الحدیدہ کی بندرگاہ میں حوثیوں کے اہم بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔ محافظہ کے مشرق میں واقع "باجیل" سیمنٹ فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہ فیکٹری گروپ کے لیے اہم تھی۔ ویب سائٹ ’’ ایکسیوس‘‘ کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ یمن میں اسرائیلی فضائی حملے واشنگٹن کے ساتھ رابطہ کاری کے بعد کیے گئے۔ لیکن امریکی محکمہ دفاع "پینٹاگون" کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ امریکی افواج نے آج حوثیوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں حصہ نہیں لیا۔ وزیراعظم بنجمن بنیامین نیتن یاہو نے اپنی سکیورٹی ٹیم کے ساتھ وزارت دفاع کی عمارت سے حملوں کی نگرانی کی ہے۔
Source: social media
میرا جانشین بننے کے لیے جے ڈی وینس بہترین انتخاب ہیں: ٹرمپ کا اعلان
صدر ٹرمپ کا ترک ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ، گفتگو کو تعمیری قرار دیدیا
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 19 افراد ہلاک: شہری دفاع
یمن : ایک رات میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر 29 امریکی فضائی حملے
ڈونلڈ ٹرمپ سے خوفزدہ امریکی شہری ملک چھوڑنے پر مجبور
مالٹا کے حکام ڈرون حملے کے شکار بحری جہاز تک رسائی نہیں دے رہے: این جی او