International

کیا چینی صدر شی جنپنگ غائب ہو گئے! چین میں اقتدار بدلنے کی چہ می گوئیاں ہو گئیں شروع

کیا چینی صدر شی جنپنگ غائب ہو گئے! چین میں اقتدار بدلنے کی چہ می گوئیاں ہو گئیں شروع

چینی صدر شی جنپنگ گزشتہ دو ہفتوں سے عوامی زندگی سے پوری طرح غائب ہیں۔ نہ کوئی تقریر، نہ کوئی تصویر اور نہ ہی کسی سرکاری تقریب میں شرکت۔ اب تو یہ بھی صاف ہو گیا ہے کہ وہ برازیل میں ہونے والے برکس اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ ان حالات میں یہ سوال شدت کے ساتھ اٹھنے لگا ہے کہ کیا چینی اقتدار میں کوئی بڑی تبدیلی ہونے والی ہے؟ شی جنپنگ کے غائب ہونے، یعنی ان کی غیر موجودگی اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی خاموشی نے یہ قیاس آرائیاں تیز کر دی ہیں کہ اگر شی جنپنگ کا اقتدار واقعی کمزور ہو رہا ہے، تو اگلا لیڈر کون ہوگا؟ آئیے جانیں وہ نام جو اس وقت بیجنگ کے ’پاور سرکل‘ میں سب سے زیادہ موضوع بحث ہیں۔ لی کیانگ کو 2023 میں چین کا وزیر اعظم بنایا گیا تھا۔ وہ طویل مدت سے شی جنپنگ کے قریبی تصور کیے جاتے ہیں اور شنگھائی میں کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران ان کے سخت انتظامی رویہ نے انھیں قیادت کی نئی اونچائیوں تک پہنچایا۔ حال ہی میں انھوں نے جی 20 جیسے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر چین کی نمائندگی بھی کی، جس سے یہ اشارہ ملا کہ پارٹی انھیں بین الاقوامی چہرہ بنانے کو تیار ہے۔ جھانگ یوشیا اس وقت سنٹرل ملٹری کمیشن (سی ایم سی) کے پہلے نائب سربراہ ہیں، یعنی پی ایل اے میں جنپنگ کے بعد سب سے طاقتور شخص۔ کچھ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جنپنگ کی غیر حاضری کے دوران فوج میں ہو رہے فیصلوں میں جھانگ کا کردار بڑھ گیا ہے۔ ساتھ ہی انھیں سابق صدر ہو جنتاؤ گروپ کی حمایت حاصل ہے، جو انھیں ایک مضبوط جانشیں بناتا ہے۔ جھاؤ لیزی دراصل پولت بیورو اسٹینڈنگ کمیٹی کے سینئر رکن ہیں اور پہلے چین کی انسداد بدعنوانی مہم کے چیف رہ چکے ہیں۔ موجودہ وقت میں وہ قانونی اور آئینی امور کو دیکھ رہے ہیں۔ پارٹی میں انھیں ایسا لیڈر تصور کیا جاتا ہے جو سمجھ داری سے کام لیتے ہیں اور سبھی کو ساتھ لے کر چل سکتے ہیں۔ وانگ ہوننگ کو چینی کمیونسٹ پارٹی کا ’تھنک ٹینک‘ تصور کیا جاتا ہے اور وہ پارٹی نظریات کے مضبوط علمبردار ہیں۔ انھوں نے تین صدور کے ساتھ کام کیا ہے اور ’شی جنپنگ تھاؤٹ‘ جیسے نظریات کو قائم کرنے میں اہم کردار نبھایا ہے۔ حالانکہ ان کے پاس انتظامی تجربہ کی کمی ہے، لیکن وہ کنگ میکر کے کردار میں بہت اہم ہو سکتے ہیں۔ ڈِنگ چینی صدر جنپنگ کے چیف آف اسٹاف رہ چکے ہیں۔ پارٹی کی اعلیٰ سطحوں تک پہنچنے والے ایسے لیڈران میں شامل ہیں جن کے پاس علاقائی حکومت کا تجربہ نہیں رہا۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ ان کا سیاسی قد صرف جنپنگ کے بھروسے پر کھڑا ہے۔ اگر پارٹی قیادت میں اچانک تبدیلی آتی ہے اور جنپنگ کی پسند چلتی ہے تو ڈِنگ اہم دعویدار ہو سکتے ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments