اسرائیلی آرمی ریڈیو نے انکشاف کیا کہ فوج، وزیر اعظم اور وزراء کے درمیان غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے طریقہ کار پر بنیادی اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے چیف آف سٹاف ایال زامیر پر کڑی تنقید کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ جمعرات کی شام نیتن یاہو کی دعوت پر ایک ہنگامی میٹنگ ہوئی جس میں چیخ و پکار ہوئی اور آوازیں بلند ہوگئی تھیں۔ اجلاس میں دیگر مسائل کے علاوہ غزہ میں جنگ کو کیسے جاری رکھا جائے؟ جیسے سوالوں پر غور کیا گیا ۔ یہ تبادلہ خیال کیا گیا کہ اگر اب معاہدہ نہ ہوا تو کیا ہوگا اور 60 روزہ جنگ بندی کا اعلان نہ ہوا تو غزہ کی پٹی میں اگلے اقدامات کیا اٹھائے جانے چاہیں۔ چیف آف سٹاف نے وزیر اعظم اور وزراء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوج غزہ میں 20 لاکھ افراد کو کنٹرول نہیں کر سکتی ۔ یہ بیان بھی ان بیانات میں شامل تھا جس نے نیتن یاہو کو ناراض کردیا اور نیتن یاہو نے جواب میں چیف آف سٹاف پر چلا اٹھے۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ غزہ پر ناکہ بندی مسلط کرنا ایک موثر ذریعہ ہے کیونکہ پوری پٹی پر قبضہ کرنے سے فوجیوں اور یرغمالیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
Source: social media
برطانیہ میں لیبر پارٹی کو بڑا دھچکا
جنگ کے بعد پہلی بین الاقوامی فضائی کمپنی کی پرواز کی تہران ایئرپورٹ پر لینڈنگ
جرمنی کا افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ، اقوامِ متحدہ کی جانب سے تنقید
غزہ کے لوگ جنہم سے گزر چکے ہیں، میں ان کے لیے سلامتی چاہتا ہوں : ٹرمپ
امریکا میں طیارہ لینڈنگ کے دوران جنگل میں گر کر تباہ
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا: اسرائیل
زیمبیا: جنگلی ہتھنی کا حملہ، 2 خواتین سیاح ہلاک
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 18 فلسطینی شہید ہوگئے
حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی، اسرائیلی وزیر اعظم اپنے چیف آف سٹاف پر چلا اٹھے
’ہماری زبان بولتے ہیں،‘ نیو یارک میئر کے امیدوار ظہران ممدانی کی لَو سٹوری سے جین زی متاثر