اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اس کی فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔ آج جمعے کے روز جاری فوج کے سرکاری بیان کے مطابق "غزہ 143 بریگیڈ کی فورسز رفح کے علاقے میں سرگرم ہیں، جہاں انھوں نے حماس سے وابستہ درجنوں بنیادی ڈھانچوں اور جنگی وسائل کو تباہ کیا، ساتھ ہی غزہ کے اطراف کی اسرائیلی بستیوں کے تحفظ کی کوششیں بھی جاری ہیں۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فضائیہ نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تقریباً 100 فضائی حملے کیے، جن کا ہدف راکٹ لانچنگ پلیٹ فارمز، عسکری عمارتیں، اسلحہ کے ذخیرے اور دیگر اہداف تھے۔ "سرنگوں کی تباہی اور اسلحہ کی ضبطی" بیان کے مطابق، 98، 99، 162 اور 36 بریگیڈز کی فورسز بھی غزہ کے اندر کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سرنگوں کی تباہی، مسلح افراد کو ہلاک کرنا، اسلحہ برآمد کرنا، اور عسکری انٹیلی جنس اور داخلی سلامتی کے ادارے (شاباک) کی مدد سے فضائی حملے شامل ہیں۔ فوجی بیان کے اختتام میں کہا گیا کہ ان کارروائیوں کا مقصد "مسلح گروہوں کی صلاحیتوں کو کمزور کرنا اور اسرائیل کے داخلی محاذ پر کسی بھی ممکنہ خطرے کو روکنا ہے۔" یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب غزہ کی جنگ 22 ویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے، اور جنگ بندی کے مطالبات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج صبح اعلان کیا کہ امکان ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں حماس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر جواب موصول ہو جائے گا۔ ادھر حماس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ دیگر فلسطینی گروہوں کے ساتھ مل کر جنگ بندی کی ایک نئی تجویز پر مشاورت کر رہی ہے، جو ثالثوں کے ذریعے پیش کی گئی ہے۔ ایک فلسطینی گروہ کے ذرائع نے "العربیہ/الحدث" کو بتایا کہ حماس نے دیگر گروہوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ آج شام کو اپنا جواب ثالثوں کو دے گی، اور اس بات کا امکان ہے کہ حماس اس تجویز کو چند تکنیکی نکات کی وضاحت کے ساتھ قبول کر لے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ تمام فلسطینی گروہ جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے کی ابتدائی 60 دن کی مدت کو قبول کرنے پر متفق ہیں، تاکہ اس دوران جنگ کے مکمل خاتمے اور اسرائیلی انخلا سے متعلق انتظامات پر مذاکرات کیے جا سکیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں حماس کے ساتھ 60 دن کے لیے جنگ بندی پر متفق ہو چکا ہے، جس کا مقصد جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار کرنا ہے۔ انھوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ اس "آخری تجویز" کو قبول کرے، جس پر اس وقت قاہرہ اور دوحہ کام کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر ایک پوسٹ میں کہا کہ واشنگٹن میں امریکی اور اسرائیلی عہدے داروں کے درمیان ایک "طویل اور نتیجہ خیز اجلاس" کے بعد اسرائیل نے اس تجویز سے اتفاق کر لیا ہے کہ 60 دن کی فائر بندی کی جائے، اور اس دوران تمام فریقوں کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے کام کیا جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ "قطر اور مصر، جنھوں نے امن کے لیے انتھک کوشش کی ہے، اس حتمی تجویز کو پیش کریں گے۔"
Source: social media
برطانیہ میں لیبر پارٹی کو بڑا دھچکا
جنگ کے بعد پہلی بین الاقوامی فضائی کمپنی کی پرواز کی تہران ایئرپورٹ پر لینڈنگ
جرمنی کا افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ، اقوامِ متحدہ کی جانب سے تنقید
غزہ کے لوگ جنہم سے گزر چکے ہیں، میں ان کے لیے سلامتی چاہتا ہوں : ٹرمپ
امریکا میں طیارہ لینڈنگ کے دوران جنگل میں گر کر تباہ
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا: اسرائیل
زیمبیا: جنگلی ہتھنی کا حملہ، 2 خواتین سیاح ہلاک
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 18 فلسطینی شہید ہوگئے
حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی، اسرائیلی وزیر اعظم اپنے چیف آف سٹاف پر چلا اٹھے
’ہماری زبان بولتے ہیں،‘ نیو یارک میئر کے امیدوار ظہران ممدانی کی لَو سٹوری سے جین زی متاثر