National

قصبہ لا کالج گینگ ریپ: بی جے پی نے ممتا بنرجی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا

قصبہ لا کالج گینگ ریپ: بی جے پی نے ممتا بنرجی سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا

نئی دہلی 28 جون :بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کولکتہ کے قصبہ لاءکالج میں ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کو ریاستی حکومت کے تحفظ میں کیا گیا جرم قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے اور اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے ۔ بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سمبت پاترا نے یہاں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ "بنگال میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ہم سب بہت پریشان ہیں۔ بنگال میں خواتین کے ساتھ اس قسم کے ظالمانہ سلوک کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ہم ممتا بنرجی سے وضاحت نہیں مانگ رہے ہیں، ہم ان سے معافی مانگنے اور استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ کولکاتہ کے لاءکالج میں پیش آنے والے اس ہولناک واقعہ سے پورا ملک غمزدہ ہے ۔ یہ حیران کن ہے کہ مغربی بنگال کس سمت جا رہا ہے ۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ بنگال میں خواتین کے خلاف ایسے گھناونے جرائم بار بار منظر عام پر آ رہے ہیں، حالانکہ یہاں ایک خاتون وزیر اعلیٰ ہیں۔ یہاں خواتین پر اتنا ظلم کیوں کیا جاتا ہے ؟ متاثرہ کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ریاستی سرپرستی میں ظلم ہے ۔ ایسا کہنے کی وجہ یہ ہے کہ کالج یونین اس میں مبینہ طور پر ملوث ہے ۔ مرکزی ملزم منوجیت مشرا مبینہ طور پر ترنمول کانگریس کے طلبہ ونگ کا سکریٹری رہ چکا ہے ۔ وہ اس کالج کے طالب علم ہیں، قانون کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور حکمران جماعت کی طلبہ تنظیم سے بھی وابستہ ہیں۔ ان کی تصویریں ابھیجیت بنرجی، ایم پی کلیان بنرجی، وزیر اعلیٰ کی رشتہ دار کجری بنرجی کے ساتھ ہیں جو ان لیڈروں کے ساتھ ان کی قربت کو ظاہر کرتی ہیں۔ ڈاکٹر پاترا نے کہاکہ "25 جون کو کولکتہ کے قصبہ لاءکالج میں ہماری ایک بہن کے ساتھ جو تقریباً 24-25 سال کی عمر کی طالبہ کے ساتھ ہوئے گھناونے اجتماعی عصمت دری کے واقعہ سے پورے ہندوستان میں آج غم کا ماحول ہے ، حیرت کی بات ہے کہ بنگال کس طرف جا رہا ہے ۔ ایسے واقعات ایک بار پھر منظر عام پر آ رہے ہیں، کیا پھر سے لا کالج کا معاملہ ہے یا کربا کالج کا۔ جس ریاست کی ایک خاتون وزیر اعلیٰ ہیں وہاں خواتین کے تئیں حساسیت ہونی چاہیے ، اس قسم کی بے حسی کیوں ہے ، متاثرہ نے خود ایک تحریری بیان جاری کیا ہے ، جسے غور سے پڑھا جائے تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اجتماعی عصمت دری کا واقعہ کہیں نہ کہیں ریاست کی سرپرستی میں ہوا ہے ۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments