Sports

کولکتہ میں ہنگامہ آرائی، گواسکر نے میسی کو موردِ الزام ٹھہرا دیا

کولکتہ میں ہنگامہ آرائی، گواسکر نے میسی کو موردِ الزام ٹھہرا دیا

بھارت کے سابق کرکٹر سنیل گواسکر نے کولکتہ میں لیونل میسی کی موجودگی کے دوران ہونے والے ہنگامے پر ایونٹ منتظمین کے بجائے عالمی شہرت یافتہ فٹبالر پر الزام عائد کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لیونل میسی کے تین روزہ گوٹ انڈیا ٹور 13 سے 15 دسمبر کے دوران کولکتہ، حیدرآباد، ممبئی اور نئی دہلی تک پھیلا ہوا تھا، جو ان کا 14 سال بعد بھارت کا پہلا دورہ تھا۔ رپورٹس کے مطابق دورے کا آغاز کولکتہ میں شدید بدانتظامی کے ساتھ ہوا، جہاں سالٹ لیک اسٹیڈیم میں شائقین نے شدید ہنگامہ آرائی کی اور اسٹار فٹبالر پر پانی کی بوتلیں اور کچرا بھی پھینکا۔ اسٹار فٹبالر لیونل میسی کے مداح اس وقت اشتعال میں آئے جب میسی مقررہ وقت کے بجائے صرف 5 منٹ کے لیے اسٹیڈیم میں نظر آئے، مہنگے ٹکٹ خریدنے والے مداحوں کو ان کے ہیرو کی ایک جھلک بھی دیکھنا نصیب نہ ہوئی۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے واقعے کے بعد مداحوں سے معذرت کی اور معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا، اس دوران ایونٹ آرگنائزر کو بھی گرفتار کیا گیا۔ تاہم سنیل گواسکر نے اپنے کالم میں منتظمین کا دفاع کرتے ہوئے سارا الزام میسی پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کو قصور وار ٹھہرایا گیا، سوائے اس شخص کے جس نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ گواسکر نے مزید لکھا کہ اگر معاہدے کے مطابق میسی کو ایک گھنٹے کے لیے وہاں موجود رہنا تھا اور وہ اس سے پہلے کیوں واپس چلے گئے، اصل ذمہ داری ان کی اور ان کے قریبی ساتھیوں پر عائد ہوتی ہے، ہزاروں روپے خرچ کر کے آنے والے شائقین سے میسی یا ان کے ساتھیوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر میسی اسٹیڈیم میں کوئی عملی سرگرمی، جیسے پنالٹی کک انجام دیتے تو وی آئی پیز خود بخود پیچھے ہٹ جاتے اور شائقین اپنے ہیرو کو کھیلتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے۔ گواسکر کا مزید کہنا تھا کہ اسٹار فٹبالر میسی کا دورہ حیدرآباد، ممبئی اور نئی دہلی میں بغیر کسی مسئلے کے مکمل ہوا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسئلہ منتظمین کے بجائے وعدوں کی عدم تکمیل کا تھا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments