International

"خائن اور کرپٹ صحافیوں" نے میرا خطاب مسخ کر کے پیش کیا: ٹرمپ کی ’بی بی سی‘ پر کڑی تنقید

"خائن اور کرپٹ صحافیوں" نے میرا خطاب مسخ کر کے پیش کیا: ٹرمپ کی ’بی بی سی‘ پر کڑی تنقید

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس پر الزام لگایا کہ وہاں "بدعنوان صحافی" کام کر رہے ہیں جنہوں نے ان کے خطاب کو مسخ کیا۔ یہ بیان بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل کے استعفے کے بعد سامنے آیا ہے، جو ایک سیاسی تنازع سے جڑا ہوا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ "بی بی سی میں کرپٹ صحافیوں کا انکشاف ہو چکا ہے۔ یہ انتہائی بے ایمان لوگ ہیں جنہوں نے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کی۔ مزید یہ کہ وہ ایک ایسے ملک سے تعلق رکھتے ہیں جسے ہم اپنا قریبی اتحادی سمجھتے ہیں اور یہ جمہوریت کے لیے خطرناک بات ہے"۔ یہ تنازعہ اس دستاویزی فلم سے جڑا ہے جو ’بی بی سی‘ نے امریکی صدارتی انتخابات سے ایک ہفتہ قبل نشر کی تھی۔ اس فلم میں 6 جنوری 2021 ءکے خطاب کے حصے جوڑ کر پیش کیے گئے تھے، جس میں ٹرمپ پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو کیپیٹل ہل پر حملے کے لیے اکسانے کی کوشش کی، تاکہ جو بائیڈن کے خلاف انتخابی شکست کے باوجود اقتدار میں رہ سکیں۔ "بی بی سی" نے ہفتے کے روز تصدیق کی تھی کہ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹِم ڈیوی اور نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز کی سربراہ ڈیبورہ ٹرنِس نے استعفے دے دیے ہیں۔ یہ فیصلے اس وقت سامنے آئے جب ادارے کو ٹرمپ کے خطاب کی “گمراہ کن” ایڈیٹنگ پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق معروف پروگرام “پینوراما” میں دکھایا گیا کہ ٹرمپ اپنے حامیوں کو “کیپیٹل جا کر لڑنے” پر اکسا رہے ہیں، جبکہ ان کے وہ جملے حذف کر دیے گئے جن میں وہ مظاہرین سے “پرامن اور قومی انداز میں احتجاج” کی اپیل کر رہے تھے۔ اس ترمیم نے برطانیہ میں وسیع ردعمل پیدا کیا۔ ناقدین اور ارکانِ پارلیمنٹ نے اسے “حقائق کو ناقابلِ قبول انداز میں توڑ مروڑ” کر پیش کر نے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے’ بی بی سی‘ پر غیر جانبداری اور صحافتی دیانت کے اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ "بی بی سی" نے اپنے مختصر بیان میں کہا کہ دونوں عہدیداروں نے “ادارے میں جامع داخلی نظرثانی کے لیے راہ ہموار کرنے” کے مقصد سے استعفے دیے ہیں۔ ادارہ اب اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ فلم کی مسخ شدہ کاپی کس طرح ادارتی نگرانی کے بغیر نشر ہوئی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ بحران بی بی سی کے لیے اس وقت سامنے آیا ہے جب اسے اپنی غزہ جنگ اور صنفی موضوعات سے متعلق رپورٹنگ پر بھی تنقید کا سامنا ہے، جس سے برطانیہ میں عوامی ذرائع ابلاغ کی غیر جانبداری کے مستقبل پر نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک ہی دن میں ادارے کے دو سینیئر ترین عہدیداروں کے استعفے اس امر کا اظہار ہیں کہ ’بی بی سی‘ اندرونی سطح پر ایک بڑے بحران سے گزر رہا ہے، جو اس کی ادارتی پالیسی اور احتسابی نظام میں وسیع اصلاحات کا پیش خیمہ بن سکتاہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments