فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں غیرمسلح ہونے کی شق میں ترمیم کا مطالبہ کر دیا۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس کے مذاکرات کاروں نے منگل کو دوحہ میں ترک، مصری اور قطری حکام کے ساتھ بات چیت کی، حماس کچھ شقوں میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع نے کہا کہ حماس اسرائیل کے مکمل انخلا اور رہنماؤں کے اندر یا باہر قتل نہ کیے جانے کی بین الاقوامی ضمانتیں چاہتی ہے، حماس کو جواب دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو یا تین دن درکار ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے لیے 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا اور ساتھ ہی انہوں نے حماس کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے امن منصوبہ تسلیم نہ کیا تو پھر انہیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ٹرمپ کے غزہ امن معاہدے کے تحت حماس کے جنگجو مکمل طور پر غیر مسلح ہوں گے اور انہیں مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں دیا جائے گا، البتہ جو ارکان ’پرامن بقائے باہمی‘ پر راضی ہوں گے انہیں عام معافی دی جائے گی۔ منصوبے کے مطابق اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے بعد بتدریج غزہ سے نکلے گا تاہم ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ فوج غزہ کے بیشتر حصوں میں رہے گی اور واشنگٹن میں مذاکرات کے دوران انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام پر اتفاق نہیں کیا۔
Source: Social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
ھند رجب پر بنی فلم کے لیے وینس فلم میلے میں غیر معمولی پذیرائی، 23 منٹ تک تالیاں بجتی رہیں
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے پھر ویٹو کردی