گذشتہ ماہ طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد جرمن حکومت اگلے ہفتے سے اسرائیل کو بعض ہتھیاروں کی فروخت کی معطلی کا حکم واپس لے لے گی، ایک حکومتی ترجمان نے پیر کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کا فیصلہ اکتوبر میں نافذ ہونے والی جنگ بندی کے برقرار رہنے سے منسلک ہے۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ جنگ بندی "اس فیصلے کی بنیاد ہے اور ہم ہر ایک سے متفقہ معاہدوں کی پاسداری کی توقع کرتے ہیں جس میں جنگ بندی برقرار رکھنا بھی شامل ہے"۔ "اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ وسیع پیمانے پر انسانی امداد فراہم کی جائے اور یہ عمل منظم طریقے سے جاری رہے جیسا کہ اتفاق کیا گیا،" انہوں نے مزید کہا۔ ترجمان نے کہا، "حکومت ایک عمومی اصول کے طور پر ہتھیاروں کی برآمدات سے متعلق فیصلوں میں ہر معاملے کے الگ الگ جائزے پر واپس آئے گی اور مزید پیش رفت کا جواب دے گی۔" ترجمان نے کہا، اس فیصلے سے اگست میں معطل شدہ برآمدات کو 24 نومبر سے دوبارہ شروع کرنا مکن ہو گا۔ امریکہ کے بعد اسرائیل کو ہتھیاروں کا دوسرا بڑا برآمد کنندہ جرمنی ہے جس نے اگست میں غزہ جنگ کے معاملے پر بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ کے باعث اسرائیل کو بعض ہتھیاروں کی برآمدات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس فیصلے سے ایسے ہتھیار اور دفاعی معاملات متأثر ہوئے جو غزہ میں استعمال ہو سکتے تھے لیکن دیگر ممالک اسرائیل کے خلاف بیرونی حملوں سے دفاع کے لیے انہیں ضروری نہیں سمجھتے تھے۔ ترجمان نے کہا، جرمنی دو ریاستی حل کی بنیاد پر اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان پائیدار امن کی حمایت کے لیے پرعزم ہے اور غزہ میں تعمیرِ نو کی حمایت جاری رکھے گا۔
Source: social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے پھر ویٹو کردی