International

غزہ میں ترکیہ کے فوجی دستوں کی آمد کا کوئی امکان نہیں : ترجمان اسرائیلی ریاست

غزہ میں ترکیہ کے فوجی دستوں کی آمد کا کوئی امکان نہیں : ترجمان اسرائیلی ریاست

اسرائیلی ریاست کے ایک ترجمان نے اتوار کے روز ایک بار پھر یہ وضاحت کی ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی استحکام فورس میں ترکیہ کے فوجی دستوں کے شامل کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بعد مختلف ملکوں کے فوجی دستوں پر مشتمل ایک فورس کی غزہ میں تعیناتی کا مطلب یہ ہے کہ یہ دستے اسرائیلی فوج سے اختیارات لے کر استعمال کریں گے۔ تاہم اسرائیلی ریاست اس سلسلے میں امریکہ کو بھی اچھی طرح واضح کر چکی ہے کہ ان فوجی دستوں میں ترکیہ کی فوج کو بالکل قبول نہیں کیا جا سکتا۔ اتوار کے روز اسرائیلی ترجمان شوش بیڈروسیان نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا۔ ترجمان رپورٹرز کے سوال کے جواب میں یہ بات کہہ رہے تھے۔ یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دو سال سے غزہ میں جاری جنگ رکوانے کا امن منصوبہ 10 اکتوبر سے غزہ میں نافذ العمل ہے۔ اس کا ایک نکتہ غزہ میں عبوری سیٹ اپ کو معاونت اور سیکیورٹی سے متعلق امور کی انجام دہی کے لیے کثیر ملکی فوج کو بین الاقوامی استحکام فورس کے نام پر تعینات کرنا ہے۔ تاکہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جگہ ایسی فوج آسکے جو معاہدے پر عملدرآمد کرائے اور فلسطینیوں کے لیے مصائب میں اضافہ کرنے کا باعث نہ بنے۔ شروع میں اس بین الاقوامی استحکام فورس میں ترکیہ کے شامل کیے جانے کو بھی اہم سمجھا جا رہا تھا۔ مگر اسرائیلی ریاست نے امریکہ کو باور کرا دیا یے کہ ترکیہ کے فوجی دستوں کو غزہ میں کسی صورت نہیں آنے دیا جائے گا۔ مبینہ طور پر امریکہ نے بھی اسرائیل کے اس مؤقف سے اتفاق کر لیا ہے۔ امریکی سفیر برائے ترکیہ ٹام بیرک سے بین الاقوامی استحکام فورس میں ترکیہ کی شمولیت کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ کو شرکت کرنی چاہیے۔ جبکہ اس سے پہلے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں اسرائیلی رائے اہم ہوگی۔ نائب امریکی صدر جے ڈی وانس نے گزشتہ مہینے کہا تھا ہم چاہتے ہیں کہ ان کا تعمیری کردار ہو۔ لیکن اگر اسرائیل نہیں چاہتا تو ہم اس پر کوئی دباؤ نہیں ڈال سکیں گے۔ خیال رہے جنگ بندی معاہدے کے فوری بعد امریکی نائب صدر جے ڈی وانس اسرائیل گئے تھے اور اسرائیلی حکام سے تفصیلی ملاقاتیں کی تھی۔ اس دورے میں سٹیو وٹکوف بھی ان کے ہمراہ تھے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments