تل ابیب ): اسرائیل نے کہا ہے کہ اسے امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی قبول نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدون ساعر نے کہا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، انھیں اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے، لیکن اسرائیل فلسطینی سرزمین میں جنگ کے خاتمے کے امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک مسلح افواج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔ ساعر نے بوڈاپسٹ میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا اردوان کی قیادت میں ترکیے نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔ روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 2 سال سے جاری جنگ کو روکنے کے لیے اس ماہ شروع ہونے والی ایک نازک جنگ بندی کو محفوظ بنانے میں مدد کے لیے غزہ میں ایک بین الاقوامی فورس شامل ہے۔ لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا عرب اور دیگر ریاستیں بین الاقوامی فورس کے لیے فوج بھیجنے کے لیے تیار ہوں گی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی فوجیوں کو غزہ کی پٹی میں بھیجنے سے انکار کیا ہے، اور انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان سے کثیر القومی فورس میں حصہ ڈالنے کی بات کی ہے۔
Source: Social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
ھند رجب پر بنی فلم کے لیے وینس فلم میلے میں غیر معمولی پذیرائی، 23 منٹ تک تالیاں بجتی رہیں