International

فلسطینی محصولات کے حصے کی ضبط کردہ رقم اسرائیلی الیکٹرک کمپنی کو ادا کریں گے:سموٹریچ

فلسطینی محصولات کے حصے کی ضبط کردہ رقم اسرائیلی الیکٹرک کمپنی کو ادا کریں گے:سموٹریچ

انتہاپسند جماعت سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ذمے تقریباً دو بلین شیکل کی رقم کو اسرائیل ضبط شدہ محصولانہ رقم سے کاٹے گا۔ یہ رقم اسرائیلی الیکٹرک کمپنی کے قرض کی ادائیگی میں کام آئے گی۔ خیال رہے فلسطینی محصولات وصول کرنے کا اختیار اسرائیل نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔ یہ ٹیکس پہلے اسرائیل وصول کرتا ہے اور بعد ازاں فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیے جانے کا اصول طے کیا گیا ہے۔ لیکن اسرائیل جب چاہے ان ٹیکسوں سے ہونے والی فلسطینی آمدنی کو روک لیتا ہے۔ تاہم سات اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کی یہ آمدنی روک رکھی ہے اور فلسطینی اتھارٹی کو ادائیگی معطل کر رکھی ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ نے اس منجمد کردہ فنڈ کے بارے میں کابینہ کے اجلاس میں کہا 'یہ فلسطینی رقم ہم خود ہی فلسطینی اتھارٹی کے ذمے اسرائیلی الیکٹرک کمپنی کو ادا کریں گے۔' وزیر خزانہ کے مطابق یہ واجب الادا رقم 1.9 بلین شیکلز بنتی ہے۔ سموٹریچ نے کابینہ کو بتایا کہ یہ طریقہ کار فلسطینیوں کے متعدد اسرائیل مخالف اقدامات کے بعد مسلط کیا گیا ہے۔ نیز اس کی ایک بڑی وجہ ناروے کی طرف سے فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنا بھی ہے۔' سموٹریچ کے بقول اسرائیل کی الیکٹرک کمپنی کو فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے عدم ادائیگیوں کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔ اس لیے حکومت نے فلسطینی اتھارٹی کے وسائل کو خود ہی استعمال کیا جانا ضروری سمجھا ہے۔ اسرائیل کی انتہا پسند جماعتیں فلسطینی اتھارٹی کو اس کی ضبط کی گئی رقم کا کوئی حصہ بھی ادا کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ حتی کہ فلسطینی اتھارٹی کو ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بھی اس کی رقم دینے کو تیار نہیں ہے۔ اسرائیل کی اس معاشی دہشت گردی پر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور انسانی برادری مذمت کرتی ہے۔ تاہم اسرائیل کو اس کے بڑے اتحادی ملکوں کی طرف سے اس بارے میں بھی بلا واسطہ اور بالواسطہ طور پر حمایت حاصل ہے۔

Source: Social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments