National

چھتیس گڑھ وقف بورڈ کے چیئرمین نے نکاح پڑھانے والے مولوی کے لیے نذرانے کی حد مقرر کی

چھتیس گڑھ وقف بورڈ کے چیئرمین نے نکاح پڑھانے والے مولوی کے لیے نذرانے کی حد مقرر کی

چھتیس گڑھ ریاستی وقف بورڈ کے ذریعہ جاری کردہ ایک سرکلر کے مطابق نکاح (شادی) کے خطبات کی ادائیگی کے لیے قاضی کو زیادہ سے زیادہ فیس کی رقم 1100 روپے مقرر کر دی گئی ہے۔ علما اور دانشواران نے ریاستی وقف بورڈ کے اس حکم پر سخت اعتراض کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ آخر اس طرح کے حکم کی ضرورت کیا ہے؟ دی نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق انھوں نے کہا کہ اس طرح کا ’’حکم غریب مسلم خاندانوں پر ادائیگی کے لیے غیر ضروری دباؤ ڈالے گا‘‘۔ واضح رہے کہ چھتیس گڑھ وقف بورڈ کی ہدایت کے مطابق نکاح پڑھانے والے امام یا مولوی نذرانے کے طور پر زیادہ سے زیادہ 1100 روپے ہی لے سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر کوئی صرف 500 روپیے دینے کی ہی استطاعت رکھتا ہو تو کیا وقف بورڈ امام کو باقی رقم ادا کرے گا؟ چیئرمین بلاوجہ مسئلہ پیدا کررہے ہیں۔ انھیں تو لوگوں کو یہ بتانا چاہیے کہ وقف بورڈ امت مسلمہ کے وسیع تر مفاد میں کیا کام کررہا ہے؟ اگر لوگ نکاح کے دوران خطبہ پڑھنے والے امام یا مولوی کو خوشی سے چند ہزار دینا چاہتے ہیں تو اس میں کیا پریشانی ہے؟‘‘ ریاستی وقف بورڈ کے چیئرمین سلیم راج نے اخبار سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’نکاح کا خطبہ پڑھنے اور دعا کرنے کے لیے 1100 روپے سے زیادہ لینے والوں کے خلاف شکایت کی بنیاد پر کارروائی بھی کی جائے گی۔‘‘ سلیم راج نے مزید کہا ’’اسلامی شریعت اس بات کی وکالت کرتی ہے کہ نکاح کی تقریب سادہ، آسان، سستی اور برکات سے بھرپور ہونی چاہیے۔ پھر غریب خاندانوں کو کیوں تکلیف ہو؟ جب تمام امام اور متولی (مساجد کے نگران) ریاستی وقف بورڈ کے دائرۂ کار میں آتے ہیں، تو یہ حکم معیاری عمل کے طور پر اپنانے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔‘‘ سلیم راج نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے یہ حکم اس لیے جاری کیا ہے، کیوں کہ ان کے مشاہدے میں آیا کہ ایک امام نے ایک غریب خاندان میں ہونے والی شادی میں نکاح پڑھانے سے اس لیے انکار کر دیا، کیوں کہ اسے نذرانے کے طور پر 5100 روپے نہیں مل رہے تھے۔ تاہم اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے قاضی شہر رائے پور محمد علی فاروقی نے کہا کہ نکاح کے لیے کم یا زیادہ کسی بھی طرح رقم مقرر کرنا جائز نہیں ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments