شام کے معزول صدر بشار الاسد کی روانگی کا انتظام روسی وزیر خارجہ نے کروایا، معاملے کو خفیہ رکھا گیا۔ دمشق سے خبر ایجنسی کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے قطر اور ترکی کے ذریعےحیاة التحریر سے اسد کی روانگی میں مدد پر کام کیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق لاروف نے پڑوسی ملکوں سے یہ یقینی بنایا کہ روسی طیارے کو نشانہ بنانے یا روکنے سے باز رہا جائے۔ خبر ایجنسی کے مطابق بشار الاسد کے بھائی ماہر الاسد ہیلی کاپٹر سے عراق پہنچے، بتایا جاتا ہے کہ بشار الاسد نے اپنی میڈیا ایڈوائزر کو تقریر لکھوانے کے لیے صدارتی محل بلوایا اور خود غائب ہوگئے۔ خبر ایجنسی کے مطابق بشار الاسد نے آخری رات وزیراعظم محمدجلالی کی تشویش کے جواب میں کہا کل دیکھیں گے۔ رات ساڑھے 10 بجے گفتگو کے بعد وزیراعظم نے دوبارہ رابطہ کیا تو صدر کا فون بند تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق بشار الاسد نے فرار ہونے کے معاملے کو رشتہ داروں، قریبی ساتھیوں اور فوجی حکام سے بھی خفیہ رکھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق سابق صدر نے فوجی قیادت کو روس کا طیارہ امداد لے کر آنے کی جھوٹی اطلاع دی تھی جبکہ انھوں نے اپنے بھائی ماہر الاسد اور قریبی رشتہ داروں سے بھی فرار کا منصوبہ پوشیدہ رکھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق اس دوران انھوں نے ساتھیوں سے گھر لوٹ کر آنے کا کہا اور خود گاڑی میں ہوائی اڈے کی طرف چلے گئے۔
Source: social Media
جنوبی کوریا: قائم مقام صدر کیخلاف مواخذے کی تحریک جمع
موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
جاپان ائیرلائنز کے سسٹم پرسائبر حملے سے متعدد پروازیں متاثر ، سیکڑوں مسافر پریشان
غزہ پناہ گزین کیمپ میں خون جما دینے والی سردی، 3 کم سن بچے ٹھٹھرکرجاں بحق
گنجا اور نایاب عقاب 250 سال بعد امریکا کا قومی پرندہ قرار
آذر بائیجان کا طیارہ مبینہ طور پر میزائل کا نشانہ بنا، ذرائع