بنگلہ دیش کی عوامی لیگ کے لاکھوں حامی اگلے سال ہونے والے قومی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے، پارٹی کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکے جانے کے بعد معزول وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے بدھ کے روز نئی دہلی میں جلاوطنی کے دوران یہ بات رائٹرز کو بتائی۔ 78 سالہ حسینہ نے کہا ہے کہ وہ انتخابات کے بعد بننے والی کسی بھی ایسی حکومت کے تحت بنگلہ دیش واپس نہیں جائیں گی جس میں ان کی پارٹی شامل نہ ہو اور وہ بھارت میں ہی رہنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ اگست 2024 میں طلبہ کی زیرِ قیادت ایک مہلک بغاوت کے بعد فرار ہو کر وہ یہاں آ گئی تھیں۔ حسینہ کی معزولی کے بعد سے بنگلہ دیش پر نوبل امن انعام یافتہ رہنما محمد یونس کی سربراہی میں ایک عبوری حکومت کی حکمرانی ہے اور اس نے آئندہ فروری میں انتخابات کروانے کا وعدہ کیا ہے۔ "عوامی لیگ پر پابندی نہ صرف غیر منصفانہ بلکہ یہ خود کو شکست دینے کے مترادف ہے،" حسینہ نے رائٹرز کو ای میل کیے گئے جوابات میں کہا۔ ایک ڈرامائی معزولی کے بعد ان کا میڈیا سے یہ پہلا رابطہ تھا جو بنگلہ دیشی سیاست میں 15 سال تک اقتدار میں رہیں۔ "اگلی حکومت کو جائز اور قانونی انتخابی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔ لاکھوں لوگ عوامی لیگ کی حمایت کرتے ہیں تو موجودہ حالات میں وہ ووٹ نہیں دیں گے۔ اگر آپ ایک کارآمد سیاسی نظام چاہتے ہیں تو آپ لاکھوں لوگوں کو حقِ رائے دہی سے محروم نہیں کر سکتے۔" سابق رہنما کو امید ہے کہ عوامی لیگ کو الیکشن لڑنے کی اجازت ملے گی۔ بنگلہ دیش میں 126 ملین سے زیادہ رجسٹرڈ رائے دہندگان ہیں۔ عوامی لیگ اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) طویل عرصے تک ملکی سیاست پر غالب رہی ہیں اور آئندہ انتخابات میں بی این پی کی وسیع پیمانے پر کامیابی کی توقع ہے۔ الیکشن کمیشن نے مئی میں عوامی لیگ کی رجسٹریشن معطل کر دی تھی۔ قبل ازیں یونس کی زیرِ قیادت حکومت نے قومی سلامتی کے خطرات اور عوامی لیگ کے سینئر رہنماؤں پر جنگی جرائم کی تحقیقات کی بنا پر تمام جماعتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ حسینہ نے کہا، "ہم عوامی لیگ کے ووٹرز سے دوسری جماعتوں کی حمایت کرنے کو نہیں کہہ رہے۔ ہمیں اب بھی امید ہے کہ عقل غالب آئے گی اور ہمیں ازخود الیکشن لڑنے کی اجازت ملے گی۔" انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ یا ان کی طرف سے کوئی اور بنگلہ دیشی حکام سے پسِ پردہ مذاکرات کر رہا ہے تاکہ عوامی لیگ کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے۔ یونس کے ترجمان نے تبصرے کی درخواستوں کا فوری جواب نہیں دیا۔ حسینہ نے 2024 میں مسلسل چوتھی بار کامیابی حاصل کی جنہیں بنگلہ دیش کی معیشت کو تبدیل کرنے کا سہرا دیا جاتا ہے لیکن ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اختلافِ رائے کو دبانے کا الزام ہے۔ اُن انتخابات کا مرکزی اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا تھا جن کے سرکردہ رہنما یا تو جیل میں بند یا جلاوطن تھے۔ بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کی ملکی عدالت انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے حسینہ کے خلاف کارروائی ختم کر دی ہے جنہیں 2024 کے وسط میں طلباء احتجاج پر پرتشدد کریک ڈاؤن کرنے پر خلافِ انسانیت جرائم کے الزامات کا سامنا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 15 جولائی سے پانچ اگست 2024 کے درمیان ہونے والے مظاہروں کے دوران 1,400 تک لوگوں کی ہلاکت کا امکان ہے جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے۔ ایسا زیادہ تر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہوا جو بنگلہ دیش میں 1971 کی جنگ کے بعد سے بدترین تشدد تھا۔ استغاثہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ وہ جبری گمشدگیوں اور سکیورٹی ایجنسیوں کے زیرِ انتظام خفیہ حراستی مراکز میں حزبِ اختلاف کے کارکنان پر تشدد کی نگرانی کرتی تھیں۔ مقدمے کا فیصلہ 13 نومبر کو متوقع ہے۔
Source: socal media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
غزہ امن معاہدے پر امریکا، قطر، ترکیہ اور مصر نے دستخط کر دیے
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
ھند رجب پر بنی فلم کے لیے وینس فلم میلے میں غیر معمولی پذیرائی، 23 منٹ تک تالیاں بجتی رہیں