امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی تجویز کو عالمی اور عرب حلقوں میں سراہا گیا، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے بھی اس پر آمادگی ظاہر کی۔ تاہم اسرائیلی وزیر خزانہ اور دائیں بازو کے رہنما بزلئیل سموٹریچ نے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک طویل بیان میں اس تجویز کو " ناکام سفارتی تجربہ اور سات اکتوبر کے حملے سے کوئی سبق نہ سیکھنے کے مترادف" قرار دیا۔ سموٹریچ نے مزید کہا کہ "میرے خیال میں یہ معاملہ آخرکار آنسوؤں پر ہی ختم ہوگا اور ہمارے بچے ایک بار پھر غزہ میں لڑنے پر مجبور ہوں گے"۔ ان کے مطابق اس منصوبے پر تفصیلی غور بعد میں ہوگا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب نیتن یاھو نے واشنگٹن کے دورے کے بعد اپنے ایک ویڈیو پیغام میں واضح کیا کہ انہوں نے کسی فلسطینی ریاست کے قیام کی منظوری نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ "تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد بھی اسرائیلی فوج غزہ کی بیشتر جگہوں پر موجود رہے گی۔" دوسری جانب کئی عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی، یورپی یونین، چین اور جرمنی سمیت دیگر ممالک نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا۔ حماس نے بھی اعلان کیا کہ وہ منصوبے کے نکات کا جائزہ لے گی اور کسی بھی ایسے اقدام کے ساتھ مثبت رویہ اپنائے گی جو جنگ کو روکنے میں مددگار ہو۔
Source: Social media
آج شب چاند عین خانہ کعبہ کے اوپر ہوگا
امریکی صدر ٹرمپ کا چینی صدر کو طنز بھرا پیغام
افغانستان میں زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے: طالبان حکومت
افغانستان میں زلزلے سے 800 سے زیادہ افراد ہلاک، ہزاروں زخمی
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
نیپال میں پولیس کی فائرنگ سے 20 مظاہرین ہلاک، 350 زخمی، وزیر داخلہ مستعفی
گوگل کا اسرائیلی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کیلیے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
ھند رجب پر بنی فلم کے لیے وینس فلم میلے میں غیر معمولی پذیرائی، 23 منٹ تک تالیاں بجتی رہیں
سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے پھر ویٹو کردی