International

اسرائیلی انتہا پسند وزیر خزانہ نے غزہ کے لیے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کردیا

اسرائیلی انتہا پسند وزیر خزانہ نے غزہ کے لیے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی تجویز کو عالمی اور عرب حلقوں میں سراہا گیا، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے بھی اس پر آمادگی ظاہر کی۔ تاہم اسرائیلی وزیر خزانہ اور دائیں بازو کے رہنما بزلئیل سموٹریچ نے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک طویل بیان میں اس تجویز کو " ناکام سفارتی تجربہ اور سات اکتوبر کے حملے سے کوئی سبق نہ سیکھنے کے مترادف" قرار دیا۔ سموٹریچ نے مزید کہا کہ "میرے خیال میں یہ معاملہ آخرکار آنسوؤں پر ہی ختم ہوگا اور ہمارے بچے ایک بار پھر غزہ میں لڑنے پر مجبور ہوں گے"۔ ان کے مطابق اس منصوبے پر تفصیلی غور بعد میں ہوگا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب نیتن یاھو نے واشنگٹن کے دورے کے بعد اپنے ایک ویڈیو پیغام میں واضح کیا کہ انہوں نے کسی فلسطینی ریاست کے قیام کی منظوری نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ "تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد بھی اسرائیلی فوج غزہ کی بیشتر جگہوں پر موجود رہے گی۔" دوسری جانب کئی عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی، یورپی یونین، چین اور جرمنی سمیت دیگر ممالک نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا۔ حماس نے بھی اعلان کیا کہ وہ منصوبے کے نکات کا جائزہ لے گی اور کسی بھی ایسے اقدام کے ساتھ مثبت رویہ اپنائے گی جو جنگ کو روکنے میں مددگار ہو۔

Source: Social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments