International

اسرائیل کی غزہ پر دوبارہ بمباری ... انٹرنیٹ سروس وسیع طور پر متاثر

اسرائیل کی غزہ پر دوبارہ بمباری ... انٹرنیٹ سروس وسیع طور پر متاثر

اسرائیل نے آج بدھ کے روز علی الصبح غزہ شہر پر پھر سے بم باری شروع کر دی۔ اس سے قبل منگل کے روز خونی حملوں کے نتیجے میں 400 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمال اور مشرق کو نشانہ بنایا۔ اسی طرح غزہ کی پٹی کے وسط میں البریج کیمپ اور جنوب میں خان یونس کے مغرب میں المواصی کے علاقے پر بھی بم باری کی گئی۔ ہلال احمر کے مطابق المواصی میں 8 افراد جان بحق ہوئے۔ غزہ شہر کے دو علاقوں الشجاعیہ اور الزیتون پر توپوں سے شدید گولہ باری کی گئی۔ غزہ میں انٹرنیٹ کی خدمت وسیع پیمانے پر متاثر ہوئی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ٹی وی گفتگو میں خبردار کیا کہ منگل کے روز ہونے والے فضائی حملے "محض ابتدا" ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس تنظیم نے آخری 24 گھنٹوں میں ہماری قوت کو محسوس کیا ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق غزہ میں ابھی تک موجود یرغمالیوں کی واپسی یقینی بنانے کے لیے فوجی دباؤ سے "بے نیاز نہیں" ہوا جا سکتا۔ دوسری جانب حماس تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اس نے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیف ویٹکوف کی تجویز کو مسترد نہیں کیا، بلکہ اس کا مثبت جواب دیا۔ تنظیم کے ترجمان عبداللطيف القانوع کے مطابق نیتن یاہو نے فائر بندی معاہدہ ناکام بنانے کے لیے دوبارہ جنگ شروع کی ہے۔ القانوع کا کہنا ہے کہ حماس وساطت کاروں کے ساتھ مستقل رابطے میں ہے اور پوری ذمے داری سے معاملہ کر رہی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے حماس کو خبردار کیا ہے کہ "کھیل کے قواعد بدل چکے ہیں"۔ تل نوف کے فضائی اڈے کے دورے کے موقع پر کاتز نے کہا کہ "اگر حماس نے یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا نہ کیا تو جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور حماس کو فوج کی مکمل طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا ... فضا، سمندر اور زمینی طور پر ... یہاں تک کہ تنظیم کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے"۔ اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے فائر بندی کے مقابل غزہ میں یرغمال تمام اسرائیلی قیدیوں کی شرط رکھی ہے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ حملہ اس معلومات کے بعد کیا گیا کہ حماس تنظیم اپنی صفوں کو منظم کر کے نئے حملے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ حماس نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض جنگ کی طرف واپس لوٹنے کا جواز ہے۔ یاد رہے کہ منگل کے روز اسرائیلی حملے ان مذاکرات کے معطل ہونے کے بعد کیے گئے جو دوحہ میں کئی ہفتے قبل شروع ہوئے تھے۔ یہ مذاکرات جنگ بندی میں توسیع میں ناکام رہے۔ اسرائیل نے مطالبہ کیا تھا کہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کی جائے۔ جواب میں حماس نے باور کرایا تھا کہ وہ اس موقف پر قائم ہے جو پہلے متفقہ طور پر طے پا چکا ہے اور معاہدے کے دوسرے مرحلے کی طرف منتقل ہونا چاہتی ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments