نیدرلینڈ کی عدالتِ عظمیٰ کو جمعہ کے روز ایک ایڈووکیٹ جنرل نے اس فیصلے کو برقرار رکھنے کا مشورہ دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ڈچ ریاست کو اسرائیل کو ایف-35 لڑاکا طیاروں کے پرزہ جات کی برآمد ختم کر دینی چاہیے۔ فروری میں ہیگ کورٹ آف اپیل نے حکومت کو یہ برآمدات روک دینےکو حکم دیا تھا کیونکہ غزہ جنگ میں ان کے استعمال سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا خدشہ تھا۔ اس بنا پر حکومت سپریم کورٹ سے مشورہ لینے پر آمادہ ہوئی۔ نیدرلینڈز میں امریکی ملکیت والے ایف-35 کے پرزہ جات کا ایک علاقائی گودام ہے۔ یہ ان ممالک میں تقسیم کیے جاتے ہیں جن کو ان کی ضرورت ہو۔ سات اکتوبر 2023 سے ان کی کم از کم ایک کھیپ اسرائیل کو بھی بھیجی گئی ہے۔ عدالت کے مشیر نے کہا، "(سپریم کورٹ کے) ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق اپیل کورٹ کو معلوم ہوا کہ اس بات کا واضح خطرہ ہے کہ اسرائیل کے ایف-35 لڑاکا طیارے غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔" سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ کوئی مخصوص تاریخ بتائے بغیر اپیل پر جلد از جلد فیصلہ سنائے گی۔ ریاست کے خلاف مقدمہ دائر کرنے والے انسانی حقوق کے گروپ بشمول چیریٹی آکسفیم کی ڈچ شاخ نے عدالت کے مشورے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، "حکومت کو مزید انتظار نہیں کرنا چاہیے اور راستہ بدل لینا چاہیے۔ غزہ میں ہونے والے ظالمانہ تشدد میں شمولیت کو جلد از جلد روکنے کی ضرورت ہے۔" اسرائیل غزہ پر اپنے حملوں میں جنگی جرائم کے ارتکاب سے انکار کرتا ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی مہم میں تقریباً 44,200 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
Source: social Media
جنوبی کوریا: قائم مقام صدر کیخلاف مواخذے کی تحریک جمع
موزمبیق میں پرتشدد مظاہرے، جیل توڑ کر 1500 قیدی فرار، 33 ہلاک
جاپان ائیرلائنز کے سسٹم پرسائبر حملے سے متعدد پروازیں متاثر ، سیکڑوں مسافر پریشان
غزہ پناہ گزین کیمپ میں خون جما دینے والی سردی، 3 کم سن بچے ٹھٹھرکرجاں بحق
گنجا اور نایاب عقاب 250 سال بعد امریکا کا قومی پرندہ قرار
آذر بائیجان کا طیارہ مبینہ طور پر میزائل کا نشانہ بنا، ذرائع