International

اسرائیل اور حزب اللہ کے بیچ کشیدگی، امریکہ سے 11 ہزار لبنانیوں کی ملک بدری مؤخر

اسرائیل اور حزب اللہ کے بیچ کشیدگی، امریکہ سے 11 ہزار لبنانیوں کی ملک بدری مؤخر

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ ملک میں موجود تقریبا 11500 لبنانی شہریوں کو واپس بھیجنے کا عمل موقوف کر دیا جائے۔ یہ فیصلہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے سبب کیا گیا ہے۔ اس اقدام کے بعد مذکورہ لبنانی شہری مزید 18 ماہ تک امریکا میں رہ سکیں گے۔ اس سے قبل امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے جمعرات کے روز اسرئیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر نستبا سخت لہجے میں زور دیا تھا کہ وہ غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کے لیے مدد کریں۔ اس کا مقصد فلسطینی شہریوں کی مشکلات میں کمی لانا ہے۔ گذشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے جنوبی لبنان کی سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بھی حملوں کا تبادلہ جاری ہے۔ حزب اللہ ایران کی حمایت یافتہ ایک مسلح جماعت ہے جو لبنان میں دیگر تمام عسکری اور سیاسی قوتوں کے مقابلے میں رسوخ کے حوالے سے برتری رکھتی ہے۔ مشی گن سے تعلق رکھنے والی ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس ڈیبی ڈینگل نے صدر بائیڈن کے اس فیصلے کو سراہا ہے۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ "مشی گن ریاست میں بہت سے لبنانی نژاد امریکی بستے ہیں اور وہ ابھی تک اپنے اہل خانہ کو مسائل سے دوچار حالت میں دیکھ رہے ہیں۔ اس کی وجہ لبنان کو درپیش ایسا معاشی، سیاسی اور مالی بحران ہے جس کی مثال اس سے پہلے نہیں ملتی"۔ ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ عزم ظاہر کر چکے ہیں کہ اگر وہ دوبارہ صدر منتخب ہو گئے تو ملک سے مہاجرین کی اجتماعی واپسی کو یقینی بنائیں گے۔ رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق لبنان میں لڑائی کے نتیجے میں 100 سے زیادہ شہری اور حزب اللہ کے 300 سے زیادہ جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب حزب اللہ کے حملوں میں اسرائیل میں دس شہری اور ایک غیر ملکی کارکن ہلاک ہو گیا جب کہ 20 اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments