International

’’یہ عورتوں اور کافروں کا لباس ہے‘‘ کویتی مبلغ نے مردوں کو سرخ لباس سے روک دیا

’’یہ عورتوں اور کافروں کا لباس ہے‘‘ کویتی مبلغ نے مردوں کو سرخ لباس سے روک دیا

کویتی مبلغ عثمان الخمیس کی جانب سے مردوں کے سرخ لباس پہننے کے بارے میں فتوے کے بعد سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر ایک زبردست ردعمل سامنے آیا۔ اس فتوی کی بنیاد ایک حدیث بنائی گئی جس میں سرخ سوٹ کا تذکرہ کیا گیا۔ عثمان الخمیس نے کہا کہ سرخ پہننا مکروہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسا رنگ ہے جو "خواتین اور کافر" سے تعلق رکھتا ہے۔ اپنے آفیشل یوٹیوب پیج سے ایک ویڈیو کلپ میں عثمان الخمیس نے سرخ لباس میں نماز ادا کرنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سرخ سوٹ میں باہر گئے تھے۔ تو کیا اس میں سرخ لباس پہننے کی دعوت تھی یا سرخ پہننا ناپسندیدہ ہے؟ پھر عثمان الخمیس نے جواب دیا کہ اہل علم کہتے ہیں کہ سرخ پہننا دو وجوہات کی بنا پر ناپسندیدہ ہے۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ یہ عورتوں کا لباس ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ کافروں کا لباس ہے۔ انہوں نے کہا یہ اسی وجہ سے مکروہ ہے۔ جس نے سرح رنگ کی اجازت دی وہ اس بنا پر ہے کہ بنیادی طور پر یہ جائز ہے۔ اگر سارا لباس سرخ ہو تو اس سے روکا گیا ہے۔ وہ سرخ لباس جس میں دھاری دار یا ایک حصے میں دوسرا رنگ ہو یا اس کے ساتھ کوئی اور رنگ ملا ہوا ہو تو یہ وہ چیز ہے جسے علما برداشت کرتے ہیں۔ اس فتوے نے سوشل میڈیا پر حامیوں اور مخالفین کے درمیان کافی تنازع کھڑا کر دیا۔ ایک متعلقہ سیاق و سباق میں کویتی میڈیا کی شخصیت فجر السعید نے "ایکس" کے اپنے اکاؤنٹ میں کہا کہ "شیخ، کیا مذہب میں ایسی کوئی تعلیمات نہیں ہیں جس میں آپ لوگوں کو اچھے اخلاق اور طریقہ سکھاتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور ایک دوسرے کو برے ناموں سے نہ پکارنے کی بات کرتے ہیں۔ یہ بتایا جائے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا محفوظ ہو، یہ سکھایا جائے کہ صداقت اور امانت مسلمانوں کے اوصاف ہیں۔ لیکن آپ صرف حرام بتانے میں مشغول ہیں۔ گویا اسلام میں آپ کا اصول ممانعت ہے۔ پھر مجھے نہیں معلوم کہ آپ ہمیں یہ زبردست فتویٰ دینے کے بعد کہاں پہنچا رہے ہیں کہ سرخ رنگ کی چادر حرام ہے۔ اے شیخ عثمان چیزوں میں اصل اباحت ہی ہے۔ اس قاعدے کا مفہوم یہ ہے کہ ہر وہ چیز جو زمین پر فائدے کی ہے اور انسان نے اسے حاصل کیا ہے وہ جائز ہے۔ اس سے فائدہ اٹھاؤ جب تک کہ اس کی حرمت کا ثبوت نہ ہو۔ دلیل یہ ہے کہ جو نقصان تم نے پیدا کیا ہے وہ کبھی بھی حرمت کو نہیں پہنچتا۔ اے شیخ عثمان اللہ تعالی نے فرمایا ہے ’’ وأن هذا صراطي مستقيماً فاتبعوه، ولا تتبعوا السبل فتفرق بكم عن سبيله، ذلكم وصاكم به لعلكم تتقون ‘‘۔ ( اور یہ کہ یہ میرا سیدھا راستہ ہے تو اس پر چلو اور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ وہ راہیں تمہیں اس کے راستے سے جدا کردیں گی ۔ تمہیں یہ حکم فرمایا ہے تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ )

Source: Social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments