امریکی فیڈرل جج نے امریکی فوج میں ٹرانس جینڈر بھرتیوں پر حالیہ عائد کی گئی پابندی روک دی ہے۔ امریکی عدالت نے یہ حکم جاری کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے فوری بعد لگائی گئی یہ پابندی معطل ہوگئی ہے۔ عدالت نے اس پابندی کو برابری کے اصول کے خلاف قرار دیا ہے۔ فیڈرل کورٹ کے جج اینا سی رئیس نے صدر ٹرمپ کی ٹرانس جینڈر سے متعلق امریکی فوج میں پابندی کو معطل کیا ہے۔ تاہم پابندی کی معطلی کا یہ فیصلہ 21 مارچ تک موقوف رکھا جائے گا۔ اس دوران حکومت کو اعلیٰ عدالت میں اس فیصلے کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرنے کا حق ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے یہ حکم نامہ 27 جنوری کو جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ صرف دو اصناف کو مانتے ہیں اور اس طرح کے ٹرانس جینڈر کلچر کی اجازت نہیں دے سکتے اور نہ ہی مرد و خواتین کی جنس تبدیل کرنے کی اجازت ہو سکتی ہے۔ امریکی فوج میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق 15 ہزار ٹرانس جینڈر فوجی ہیں جو مجموعی تعداد 20 لاکھ میں شامل ہیں۔ فروری میں وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ایک یادداشت جاری کی تھی جس میں ٹرانس جینڈر شہریوں کو امریکی فوج میں بھرتی ہونے سے روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔ پینٹاگون بھی اس یادداشت کی روشنی میں ٹرانس جینڈر فوجیوں کو نکالنے کا عمل شروع کر چکا ہے۔
Source: social media
درجنوں فلسطینی حامی مظاہرین کا کولمبیا یونیورسٹی کی لائبریری پر قبضہ
نیتن یاہو نے غزہ میں زندہ اسرائیلی قیدیوں کی تعداد ظاہر کر دی
لاہور میں امریکی قونصلیٹ کی عملے کو ’محفوط مقام‘ پر منتقل ہونے کی ہدایت
اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں اقوامِ متحدہ کے سکول بند کر دیئے
ہم نے جو کچھ حوثیوں کے ساتھ کیا وہ ایران میں بھی کریں گے : اسرائیلی وزیر دفاع
خلیج فارس کا نام تبدیل کر دیں گے، ٹرمپ نے اعلان کردیا